شوہر نے اپنی بیوی کو کہا: "تم تو ویسے بھی آزاد ہو، جائیں، جہاں مرضی وہاں جائیں" ان الفاظ سے طلاق واقع ہو گی یا نہیں؟
وضاحت: میاں بیوی کے درمیان کئی روز سے بحث چل رہی تھی اور چھوڑنے کی بات چل رہی تھی، جس پر شوہر نے یہ جملہ کہا۔
صورتِ مسئولہ میں شوہر کے مذکورہ الفاظ سے ایک طلاقِ بائن واقع ہو گئی ہے، نکاح ختم ہو گیا، اب اگر میاں بیوی ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نئے مہر کے ساتھ شرعی گواہان کی موجودگی میں نکاح کرنا ضروری ہو گا، اور آئندہ کے لیے شوہر کو دو طلاقوں کا حق حاصل ہو گا۔
البحر الرائق میں ہے:
"وفي فتح القدير وأعتقتك مثل أنت حرة، وفي البدائع كوني حرة أو اعتقي مثل أنت حرة ككوني طالقا مثل أنت طالق."
(باب الکنایات فی الطلاق،3/325،ط:دارالکتاب الاسلامی)
درمختارمیں ہے:
"(لا)یلحق البائن(البائن)."
(درمختار، کتاب الطلاق، باب الکنایات،ج:۳،ص:۳۰۸،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100701
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن