گھر میں اکیلی عورت ہے۔خاوند نے اعتکاف میں بیٹھنے کی اجازت دی ہے۔ لیکن کچن کے کام کرنے والا اس کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔ تو کیا اس عورت کے لیے اعتکاف میں نہ بیٹھنا بہتر ہے ؟ یا اعتکاف میں بیٹھ کر بقدر ضرورت کام ،مثلا ًکھانا پکانا ، برتن دھونا وغیرہ بہتر ہے ؟
واضح رہے کہ عورت اپنے گھر کی مسجد (جو جگہ نماز ودیگر عبادات کے لیے مختص ہو)میں اعتکاف کے لیے بیٹھی ہو تو عورت کے لیے گھر کی یہ مسجد بالکل اسی طرح ہے جس طرح مردوں کے لیے مسجد کا حکم ہے،اعتکاف کی حالت میں عورت کا طبعی اور شرعی ضرورت کے بغیر اس جگہ سے باہر نکلنا درست نہیں ہے۔
لہذا صورت مسئولہ میں اگر گھر میں کام کاج کرنے والا عورت کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے اور کوئی متبادل کا بھی انتظام نہیں ہو سکتا ہو ،تو عورت کا اعتکاف میں بیٹھنا ضروری نہیں۔البتہ گھریلو کام کاج کے علاوہ جتنا وقت ممکن ہو نماز کے لیے مخصوص جگہ میں نفلی اعتکاف کی نیت سے بیٹھ جایا کرے ، اور حسب استطاعت عبادت کا اہتمام کرے۔
اگر مسنون اعتکاف کی نیت کرکے بیٹھنے کے بعد کچن کے کام کاج کے لیے نکلے گی تو مسنون اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔البتہ اعتکاف کی جگہ بیٹھے بیٹھے گھر کا کام کرسکتی ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"والمرأة تعتكف في مسجد بيتها إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل لا تخرج منه إلا لحاجة الإنسان كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي. ولو اعتكفت في مسجد الجماعة جاز ويكره هكذا في محيط السرخسي. والأول أفضل، ومسجد حيها أفضل لها من المسجد الأعظم، ولها أن تعتكف في غير موضع صلاتها من بيتها إذا اعتكفت فيه كذا في التبيين. ولو لم يكن في بيتها مسجد تجعل موضعا منه مسجدا فتعتكف فيه كذا في الزاهدي".
(كتاب الصوم، الباب السابع في الاعتكاف, ج:1، ص: 211، ط: رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609102128
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن