بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ادھار خریدے گئے ٹریکٹر کو آگے فروخت کرنے کا حکم


سوال

بائع نے ٹریکٹرادھار پرفروخت کیا پھر مشتری کے لے دوسری آدمی پر فروخت کرنا کیسا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں مشتری کے لیے قبضہ کرنےکے بعد ادھار پر خریدے گئے ٹریکٹر کو آگے فروخت کرنا شرعا جائز ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومنها القبض في بيع المشترى المنقول."

(کتاب البیوع باب اول ج نمبر ۳ ص نمبر ۳، دار الفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومنها في المبيع وهو أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم وما له خطر العدم كبيع نتاج النتاج والحمل كذا في البدائع وأن يكون مملوكا في نفسه وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه فلا ينعقد بيع الكلإ ولو في أرض مملوكة له ولا بيع ما ليس مملوكا له وإن ملكه بعده إلا السلم."

(کتاب البیوع باب اول ج نمبر ۳ ص نمبر ۲، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں