دو بھائی ایک دکان میں برابر کے شریک تھے دونوں ایک ساتھ کام کررہے تھے ،پھر ہوایوں کہ ایک بھائی نے دوسر ے بھائی کو زبردستی دکان سے نکال دیااور خوددکان پرقابض ہوگیا اور جس بھائی کو نکالا دکان سے جوادھارلوگوں کو دیاگیا تھا وہ اس کے حصے میں لکھ دیا، اب تقریبا سات سال ہوگئے ابھی تک و ہ ادھار کی رقم وصول نہیں ہوئی، اب سوال یہ ہے کہ آیا ایک بھائی کے حصے میں ساری ادھار کی رقم ڈالنا جائز ہے یا دونوں میں برابرتقسیم ہوگی؟ شرعاً اس کا کیا حکم ہے؟
صورت مسئولہ مشترکہ دکان سے جتنی رقم ادھار دی گئی تھی اس میں دونوں بھائی برابر کے شریک ہیں تمام ادھارکسی ایک بھائی کے حصے میں اس کی رضامندی کے بغیر لکھنا شرعاً جائز نہیں ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
”كل دين وجب للاثنين على واحد بسبب واحد حقيقة وحكما كان الدين مشتركا بينهما، فإذا قبض شيئا منه كان للآخر أن يشاركه في المقبوض، كذا في المحيط.“
(کتا ب الشرکة، الباب السادس فی المتفرقات،ج:2،ص:336،ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144606102028
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن