بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ام الوراء نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

ام الوراء(Ummul wara) نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

"ام الوراء" دو لفظوں سے مرکب نام ہے،لفظ" ام" کا معنی عربی لغت میں ماں کے ہےاور لفظ ’’وراء‘‘ عربی لغت میں کئی معانی میں مستعمل ہے، مثلا پیچھے، سامنے، سوائے، پوتا  وغیرہ،  لہذا" ام الوراء" نام کوئی اچھے معانی والا نہیں ہے،لہذابچے یا بچی کا یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے، بلکہ بہتر یہ ہے کہ بچوں کے نام انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، ازواجِ مطہرات، صحابیات یا نیک مسلمان مرد یاعورتوں کے نام پر رکھے جائیں، یا کوئی اچھے معنیٰ والا نام رکھا جائے جو مسلمانوں میں معروف ہو، بچوں کے اچھے ناموں کے انتخاب کے لیے درج ذیل اسلامی ناموں کے سیکشن  سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے:

اسلامی نام

مفردات القران میں ہے:

" الأُمُّ بإزاء الأب، وهي الوالدة القريبة التي ولدته، والبعيدة التي ولدت من ولدته."

( کتاب الألف،75، ط: دار القلم، الدار الشامية - دمشق بيروت)

تاج العروس میں ہے:

" وعن ابن السكيت: الوراء الخلف، قال: يذكر (ويؤنث) ، وكذا أمام وقدام.وقال ابن الأعرابي في قوله عز وجل: بما ورآءه وهو الحق (البقرة: 91) أي بما سواه، والوراء: الخلف، والوراء: القدام.(والوراء: ولد الولد) ، ففي التنزيل: ومن ورآء إسحاق يعقوب(هود: 71) قاله الشعبي."

(فصل الواو مع الھمزۃ،487/1، ط:وزارة الإرشاد والأنباء في الكويت)

لسان العرب میں ہے:

" والوراء أيضا: ولد الولد. وفي حديثالشعبي: أنه قال لرجل رأى معه صبيا هذا ابنك؟ قال: ابن ابني، قال: هو ابنك من الوراء

؛ يقال لولد الولد: الوراء، والله أعلم." 

(فصل الواو،391/15، ط: دار صادر - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511101420

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں