بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کے لیے بغیر احرام کے میقات سے گزرنے کا حکم


سوال

بیوی شوہر کے پاس جدہ گئی ، ذہن میں عمرہ کی نیت  بھی تھی، لیکن مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے احرام نہیں باندھا اور سوچا کے کچھ دن بعد عمرہ کر لے گی ،اب اس کے عمرہ کرنے کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب بیوی کا اپنےشوہر کے پاس جدہ جانا مقصود تھا اور  عمرے کی نیت بھی تھی  تو میقات سے گزر کر شوہر کے پاس جدہ جاتے وقت اس پر احرام باندھنا لازم نہیں تھا،اب جب عمرہ کا ارادہ ہو،تو حرم کی حدود میں داخلے سے پہلے  احرام باندھ کر عمرہ کرلینا کافی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وحرم تأخير الإحرام عنها) كلها (لمن) أي لآفاقي (قصد دخول مكة) يعني الحرم (ولو لحاجة) غير الحج۔۔۔(قوله وحرم إلخ) فعليه العود إلى ميقات منها وإن لم يكن ميقاته ليحرم منه، وإلا فعليه دم أما لو قصد موضعا من الحل كخليص وجدة حل له مجاوزته بلا إحرام فإذا حل به التحق بأهله فله دخول مكة بلا إحرام."

(كتاب الحج، مطلب في المواقيت،  477/2، ط:سعید)

فقط والله أعلم

 

 


فتوی نمبر : 144603102826

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں