بیوی شوہر کے پاس جدہ گئی ، ذہن میں عمرہ کی نیت بھی تھی، لیکن مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے احرام نہیں باندھا اور سوچا کے کچھ دن بعد عمرہ کر لے گی ،اب اس کے عمرہ کرنے کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جب بیوی کا اپنےشوہر کے پاس جدہ جانا مقصود تھا اور عمرے کی نیت بھی تھی تو میقات سے گزر کر شوہر کے پاس جدہ جاتے وقت اس پر احرام باندھنا لازم نہیں تھا،اب جب عمرہ کا ارادہ ہو،تو حرم کی حدود میں داخلے سے پہلے احرام باندھ کر عمرہ کرلینا کافی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وحرم تأخير الإحرام عنها) كلها (لمن) أي لآفاقي (قصد دخول مكة) يعني الحرم (ولو لحاجة) غير الحج۔۔۔(قوله وحرم إلخ) فعليه العود إلى ميقات منها وإن لم يكن ميقاته ليحرم منه، وإلا فعليه دم أما لو قصد موضعا من الحل كخليص وجدة حل له مجاوزته بلا إحرام فإذا حل به التحق بأهله فله دخول مكة بلا إحرام."
(كتاب الحج، مطلب في المواقيت، 477/2، ط:سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144603102826
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن