بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عمرہ میں قربانی کرنے کا حکم


سوال

کیا عمرہ میں قربانی کرنا صحیح ہے؟

جواب

 عمرے کےارکان واحکام  میں قربانی شامل نہیں، لہٰذا عمرے میں قربانی کرنا صحیح نہیں ہے۔ حرم میں ویسے ہی جانور صدقہ کرنا ہو تو عمرے کے التزام کے بغیر کسی بھی وقت صدقہ کیا جاسکتا ہے، عمرے کا حصہ سمجھ کرنا درست نہیں ہوگا۔

عمرہ کے دو فرض ہیں:1۔  عمرہ کا احرام باندھنا، یعنی مردوں کے لیے دو صاف چادر زیب تن کرنے کے بعد احرام کی نیت کرنا اور تلبیہ پڑھنا۔ (خواتین سلے ہوئے کپڑوں میں ہی احرام کی نیت کرکے تلبیہ پڑھیں۔)2۔  بیت اللہ کا طواف کرنا، یعنی مسجدِ حرام میں داخل ہونے کے بعد حجر اسود کو استلام کرنے کے بعد بیت اللہ کے سات چکر لگانا۔فرض چھوٹ جانے سے عمرہ ادا نہیں ہوگا۔

اوردو واجبات ہیں:1۔ صفا مروہ کے درمیان سعی کرنا۔2۔ مردوں کے لیے افعالِ عمرہ سے فارغ ہونے کے بعد سر منڈوانا یا کم از کم چوتھائی سر کے بال ایک پورے کے برابر چھوٹے کروانا۔ ملحوظ رہے کہ سر کے چند بال کاٹ لینے سے معتمر نہ احرام سے نکلتا ہے اور نہ ہی واجب ادا ہوتا ہے۔ خواتین کے لیے حلق نہیں ہے، وہ عمرے کے بعد کم از کم چوتھائی سر کے بال ایک پورے کے برابر چھوٹے کریں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100371

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں