بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا انتقال شوہر اور والدین کے انتقال کے بعد ہونے کی صورت میں ترکہ کا حکم


سوال

اگر والدہ کا انتقال والد کے انتقال اور نانا اور نانی کے انتقال کے بعد ہو تو والدہ کی جائیداد کی شرعی تقسیم کیا ہوگی؟ کیا والدہ کی اولاد کے علاوہ ان کے بہن بھائی بھی حصہ دار ہوں گے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی والدہ کا انتقال آپ کے والد (شوہر) اور نانا، نانی (والدہ کے والدین ) کے انتقال کے بعد ہو تو  ان مرحومین (آپ کے والد، اور نانا نانی) کی جائیداد ان کے وارثوں میں تقسیم ہوگی، جن میں آپ کی والدہ بھی شامل ہوں گی، ہر وارث کا حتمی حصہ ورثاء کی تفصیل معلوم ہونے کے بعد ہی بتایا جاسکتاہے۔

پھر  آپ کی والدہ کے انتقال کے وقت مرحومہ کی جو اولاد زندہ ہو، مرحومہ کا ترکہ اس اولاد میں تقسیم ہوگا، اصولی طور پر یہ حکم ہے  کہ اگر اولاد میں بیٹے اور بیٹیاں دونوں ہوں  سب ترکہ ان ہی میں دو ایک کے حساب سے تقسیم ہوگا، یعنی لڑکوں کو  لڑکیوں کی نسبت  دگنا ملے گا۔لیکن اگر نرینہ اولاد  نہ ہو تو پھر اولاد کے علاوہ دیگر ورثاء بھی حق دار ہوتے ہیں، ان کی تفصیل بتاکر حصے معلوم کیے جاسکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں