بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے ائیرپورٹ سے ائیرپورٹ محرم کے بغیر سفر کرنا


سوال

عورت عمرے کے لیے جا رہی ہے اور شوہر اس کا سعودیہ میں مقیم ہے، شوہر کہتا ہے کہ میں وہاں اپنی  بیوی  کو لے لوں گا تو آیا کہ عورت اکیلی سعودیہ تک سفر کر سکتی ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  عورت کے لیے اپنے شہر سے باہر شرعی مسافت  (اڑتالیس میل / سوا ستتر کلومیڑ) یا اس سے زیادہ  مسافت  کا  کوئی بھی سفر محرم  یا  شوہر  کے بغیر جائز نہیں ہے۔

 صورتِ  مسئولہ میں   اگر  مذکورہ عورت  اپنے ملک سے سعودیہ   محرم کے بغیر سفر کرے  اگرچہ جہاز کے ذریعے سے ہو   تو   چوں کہ یہ  شرعی مسافت کے بقدر سفر محرم کے بغیر ہے ، اس لیے جائز نہیں  ہے، ایسا کرنے سے مذکورہ عورت  گناہ گار ہوگی۔تاہم اگر ایسے کرکے چلی گئی  اور شوہر کے ساتھ حج و عمرہ  کرلیا تو حج و عمرہ ادا ہوجائے گا۔

حدیث مبارک میں ہے

"عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم."

(الصحیح لمسلم، کتاب الحج، 1 /433، ط: قدیمی)

ترجمہ : ”حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے  روایت  نقل کرتے ہیں  کہ  رسولِ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ تین راتوں کی مسافت (48 میل) کے بقدر سفر  کرے، مگر یہ کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو۔“

بدائع الصنائع میں ہے:

 "(وأما) الذي يخص النساء فشرطان: أحدهما أن يكون معها زوجها أو محرم لها فإن لم يوجد أحدهما لايجب عليها الحج. وهذا عندنا، وعند الشافعي هذا ليس بشرط، ويلزمها الحج، والخروج من غير زوج، ولا محرم إذا كان معها نساء في الرفقة ثقات، واحتج بظاهر قوله تعالى: ﴿ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلاً﴾ [آل عمران: 97]. وخطاب الناس يتناول الذكور، والإناث بلا خلاف فإذا كان لها زاد، وراحلة كانت مستطيعة، وإذا كان معها نساء ثقات يؤمن الفساد عليها، فيلزمها فرض الحج.(ولنا) ما روي عن ابن عباس - رضي الله عنه - عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: ألا «لا تحجن امرأة إلا ومعها محرم» ، وعن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: «لا تسافر امرأة ثلاثة أيام إلا ومعها محرم أو زوج»؛ ولأنها إذا لم يكن معها زوج، ولا محرم لا يؤمن عليها؛ إذ النساء لحم على وضم إلا ما ذب عنه، ولهذا لا يجوز لها الخروج وحدها. والخوف عند اجتماعهن أكثر، ولهذا حرمت الخلوة بالأجنبية، وإن كان معها امرأة أخرى، والآية لا تتناول النساء حال عدم الزوج، والمحرم معها؛ لأن المرأة لا تقدر على الركوب، والنزول بنفسها فتحتاج إلى من يركبها، وينزلها، ولا يجوز ذلك لغير الزوج، والمحرم فلم تكن مستطيعة في هذه الحالة فلا يتناولها النص." 

(كتاب الحج، فصل شرائط فرضية الحج، 2 /123، کتاب الحج، سعید)

فقط واللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144511101153

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں