پاکستان کے گاؤں دیہات وغیرہ، علاقوں میں اگر لڑکی کی عمر زیادہ ہو جائے، اور اس کی شادی نہ ہوتی ہو ،اور شادی کی امید بھی باقی نہ رہے ،تو اس لڑکی کی شادی قرآن مجید سے کر دی جاتی ہے ، اس کی کیا حقیقت ہے ؟ کیا اس طرح کرنا قرآن مجید کی بے حرمتی نہیں ہے ؟ کیا اس طرح کرنے سے لڑکی شادی شدہ بن جائے گی ؟
واضح رہے کہ لڑکی کی عمر زیادہ ہونے کی صورت میں اور نکاح سے مایوس ہونے کی صورت میں لڑکی کا نکاح قرآن پاک سے کرانا،ایک ناجائز اور جہالت پر مبنی عمل ہے،اس کی کوئی حقیقت نہیں ،اس سے اجتناب ضروری ہے، نکاح ایک بندھن کا نام ہے ،جس میں لڑکا لڑکی ایجاب وقبول کرتے ہیں،اور قرآن پاک اللہ جل شانہ کاپاک کلام ہے،وہ نکاح وغیرہ کا متحمل نہیں،او ر اس میں قرآن مجید کی بے حرمتی بھی ہے،نیز اس طرح نکاح سے لڑکی قرآن مجید کی منکوحہ نہیں بنتی ،اور لڑکی نکاح کرنے میں آزاد ہے ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505101131
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن