بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عرف میں ایک مباح عمل سے تعبیر واجب اور فرض سے کرنے کا حکم


سوال

عرف میں کسی مباح کام کے ضروری ہونے کو لوگ یوں بیان کرتے ہیں کہ "یہ کام آپ کے لیے فرض کے درجہ میں ضروری ہے۔" اور بعض دفعہ تو اس طرح صراحت بھی کرتے ہیں کہ "واجب کے درجہ میں بھی نہیں، بلکہ فرض کے درجہ میں" کیا اس طرح کے جملے استعمال کرنا درست ہے ؟ جبکہ کہنے اور سننے والے دونوں سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ حقیقت مراد نہیں۔

جواب

کسی مباح عمل کی تاکید کرتے ہوئے یوں تعبیر کرنا کہ ’’یہ کام آپ کے لیے فرض کے درجہ میں ضروری ہے‘‘ یا ’’واجب کے درجہ میں بھی نہیں، بلکہ فرض کے درجہ میں‘‘ مجاز کے قبیل سے ہے، اس سے حقیقت میں مباح کو فرض یا واجب قرار دینا مراد نہیں ہوتا، حقیقت کو چھوڑ کر مجازی معنی میں کوئی لفظ استعمال کرنا عربی و اردو لغت میں عام ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

الفصول فی الأصول میں ہے:

"فالحقيقة ما سمي به الشيء في أصل اللغة وموضوعهاوالمجاز (هو) ما يجوز به الموضع الذي هو حقيقة له في الأصل وسمي به ما ليس الاسم له حقيقة وهو على وجوه نذكرها إن شاء الله. وكان أبو الحسن رحمه الله يحد ذلك بأن الحقيقة ما لا ينتفي عن مسمياته بحال. والمجاز ما ينتفي عن مسمياته بحال. نظير ذلك أنا إذا سمينا الجد أبا والأب الأدنى أبا فإن اسم الأب قد ينتفي عن الجد بحال بأن نقول ليس هذا بأبيه في الحقيقة ولا ينتفي ذلك عن الأب الأدنى."

(الباب الثامن عشر فی الحقیقة والمجاز، 1/ 361، ط: وزارۃ الأوقاف الکویتیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512101036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں