بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عذر کی وجہ سے مانع حمل اشیاء استعمال کرنے کا حکم


سوال

اگر زوجہ تقریباً پندرہ سال کی ہو،  اور جسمانی لحاظ سے کمزور ہو،  اور وہ ایک سال تک حاملہ نہ بننا چاہتی ہو ، اور شوہر کو بھی اندیشہ ہو کہ خدانخواستہ بچہ کی ولادت پر نقصان نہ ہو جائے،  تو اس صورت میں کنڈم استعمال کرسکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   اگر زوجہ  کم عمری کی وجہ سے کمزور ہو اور اس کی صحت حمل کی متحمل نہ ہو اور ماہر دین دار ڈاکٹر تجویز کرے تو عارضی طور پر کنڈوم یا کسی بھی عارضی مانع حمل تدبیر کے اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔

صحیح البخاری میں ہے:

"حدثنا مسدد: حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، عن عطاء، عن جابر قال:‌ كنا ‌نعزل ‌على ‌عهد النبي صلى الله عليه وسلم،حدثنا علي بن عبد الله: حدثنا سفيان: قال عمرو: أخبرني عطاء: سمع جابر رضي الله عنه قال: كنا نعزل والقرآن ينزل،وعن عمرو: عن عطاء، عن جابر قال: ‌كنا ‌نعزل ‌على ‌عهد النبي صلى الله عليه وسلم والقرآن ينزل."

(صحيح البخاري، كتاب النكاح، باب العزل، 5 /1998، ط:دار ابن كثير)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويعزل عن الحرة) وكذا المكاتبة نهر بحثا (بإذنها) لكن في الخانية أنه يباح في زماننا لفساده قال الكمال: فليعتبر عذرا مسقطا لإذنها.

وفي الرد: (قوله قال الكمال) عبارته: وفي الفتاوى إن خاف من الولد السوء في الحرة يسعه العزل بغير رضاها لفساد الزمان، فليعتبر مثله من الأعذار مسقطا لإذنها. اهـ".

(كتاب النكاح، باب نكاح الرقيق، ج:3، ص:175 - 176، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603103291

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں