بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

عذر کی وجہ سے گھر پر نماز ادا کرنا


سوال

کیا ٹانگ میں ایکسیڈنٹ کی تکلیف کی وجہ سے باجماعت نماز کے  بجاۓ گھر میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا سنتِ  مؤکدہ ہے جو حکم کے اعتبار سے واجب کے قریب ہے، بلا عذر  مرد کا گھر میں نماز  پڑھنے کی عادت بنا لینا گناہ ہے، البتہ  جو شخص مسجد جانے سے معذور ہو اور گھر پر نماز ادا کر لے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

ٍصورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کو واقعتًا  اگر زیادہ  تکلیف ہے جس کی وجہ سے وہ مسجد نہیں جا سکتا تو گھر پر نماز ادا کرسکتا ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 552):

"(والجماعة سنة مؤكدة للرجال) ... (وقيل: واجبة وعليه العامة) أي عامة مشايخنا وبه جزم في التحفة وغيرها. قال في البحر: و هو الراجح عند أهل المذهب (فتسن أو تجب) ثمرته تظهر في الإثم بتركها مرة (على الرجال العقلاء البالغين الأحرار القادرين على الصلاة بالجماعة من غير حرج) ... ولو فاتته ندب طلبها في مسجد آخر إلا المسجد الحرام ونحوه (فلاتجب على مريض ومقعد وزمن ومقطوع يد ورجل من خلاف) أو رجل فقط، ذكره الحدادي (ومفلوج وشيخ كبير عاجز وأعمى) وإن وجد قائدًا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201670

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں