وکٹری سائن جو کہ شہادت کی انگلی اور بیچ والی لمبی انگلی سے وی کی شکل میں بنایا جاتا ہے کیا یہ جائز ہے؟ غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے ممنوع تو نہیں ہے؟
واضح رہے کہ وکٹری سائن دوسری جنگ ِ عظیم کے موقع پر اتحادی افواج کے لیے اتحاد اور فتح کی علامت کے طور پر استعمال ہوا تھا اور بعد کے زمانہ میں بھی اسی مقصد کے لیے استعمال ہوتا ہے اور یہ مسلم غیر مسلم تمام اقوام میں اس قسم کے خوشیوں کے موقع پر استعمال کیا جاتا ہے،چونکہ فتح کے نشان کے طور پر اس کا استعمال مسلم وغیر مسلم دونوں میں کیا جاتا ہے ،لہذا یہ غیر مسلموں کی مشابہت نہیں کہلائے گا لیکن مسلمان کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ خوشی کے اظہار کے لیے الحمد للہ کہیں یا شکرانےکی نماز پڑھیں یا اللہ تیر ا شکر جیسے الفاظ استعمال کریں ۔
موسوعۃ فقہیۃ کویتیۃ میں ہے :
"التشبه لغة: مصدر تشبه، يقال: تشبه فلان: بفلان إذا تكلف أن يكون مثله والمشابهة بين الشيئين: الاشتراك بينهما في معنى من المعاني، ومنه: أشبه الولد أباه: إذا شاركه في صفة من صفاته
ولا يخرج استعمال الفقهاء لهذا اللفظ عن المعنى اللغوي".
(ج:12،ص:5،دارالسلاسل)
فیض الباری میں ہے :
"ثم اعلم أن مسألة الشعار إنما تجري فيما لم يرد فيه النهي من صاحب الشرع خاصة، وما ورد فيه النهي، فإنه يمنع عنه مطلقا، سواء كان شعارا لأحد أو لا. أما إذا لم يرد به النهي وكان شعارا لقوم ينهى عنه أيضا، فإن لم يكفوا عنه حتى حصل فيه الاشتراك أيضا، واختاره الصلحاء بكف اللسان عنه".
(کتاب الصلاۃ ،باب الصلاۃ فی الجبۃ الشامیۃ،ج:2،ص:15،دارالکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406101048
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن