بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

وارث کا اپنا حصہ دوسرے کو ہبہ کرنا


سوال

 میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے  دادا کی زرعی زمین ہے جس کے کافی وارثین ہیں ۔ اب ان کی شرعی تقسیم کی گئی اور ان وارثین کی دی گئی تو ان اکثر وارثین نے اپنے حصہ ان ہی وارثین میں سے کسی کو ہبہ کر دی اس سلسلہ میں کیا قانونی دستاویز لکھوائی جا سکتی ہے تو براہ مہربانی رہنمائی فرمائی جائے، اگر ہوسکے تو حق دستبرداری کاا قرار نامہ تحریر فرما ئیں۔

جواب

واضح رہے کہ ترکہ کی تقسیم سے پہلے کسی وارث کا ترکہ میں سے       قابلِ  تقسیم  چیز کو قبضہ کیے بغیر    یا کم از کم ہر ایک وارث کے حصہ کی تعیین کئے بغیراپنے شرعی حصہ سے بلا عوض  کسی دوسرے وارث یا ورثاء کے حق میں دست بردار ہوجانا شرعاً معتبر نہیں ہے، اس سے اس کا حق ختم نہیں ہوتا۔ اسی طرح اگر ترکہ میں کئی ورثاء کا حق ہو اور وہ ترکہ ان سب میں مشترک ہو تو کسی ایک وارث کا تقسیم سے پہلے اپنا حصہ دوسروں کو دینے  سے ہبہ نافذ نہیں ہوتا۔ البتہ ترکہ کی تقسیم ہوجانے کے بعد  اپنا حصہ کسی   کو ہبہ کرنا  یا کسی کے حق میں دست بردار ہوجانا شرعاً جائز اور  معتبر ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی وارث اپنا حصہ دوسرے کو دینا چاہتا ہے تو پہلے اپنا حصہ وصول کرلے اپنے قبضہ وتصرف میں لے کر پھر جس کو دینا چاہے تو مکمل قبضہ و تصرف کے ساتھ دے سکتا ہے، اس کے بعد قانونی کاروائی کرتے ہوئے ایک ہبہ نامہ (گفٹ ڈیڈ) بنا کر اس کے نام پر منتقل کردے۔ اپنا حصہ وصول کئے بغیر دوسرے کے نام پر منتقل کرنے سے ہبہ تام نہیں ہوگا۔

" تکملة رد المحتار علی الدر المختار"  میں ہے:

" الإرث جبري لَا يسْقط بالإسقاط".

(ج: 7/ص:505 / کتاب الدعوی، ط :سعید)

"الأشباہ والنظائر"  لابن نجیم   میں ہے:           

"لَوْ قَالَ الْوَارِثُ: تَرَكْتُ حَقِّي لَمْ يَبْطُلْ حَقُّهُ؛ إذْ الْمِلْكُ لَا يَبْطُلُ بِالتَّرْك".

 (ص؛309/ما یقبل الاسقاط من الحقوق وما لا یقبلہ/ط:قدیمی)

الدر المختار میں ہے:

"وشرائط صحتها في الموهوب أن یکون مقبوضاً غیر مشاع..." الخ

(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الهبة، 688/5, سعید)

الفتاوى الهندية میں ہے:

"والشيوع من الطرفين فيما يحتمل القسمة مانع من جواز الهبة بالإجماع، وأما الشيوع من طرف الموهوب له فمانع من جواز الهبة عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - خلافا لهما، كذا في الذخيرة."

(الفتاویٰ االهندية، كتاب الهبة،  378/4، رشيدية)

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں