بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 ذو الحجة 1445ھ 04 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

وبائی مرض (کوروبا وائرس) کے دوران احتیاط اور وہم کا حکم


سوال

میں نے اپنی بچی کے لیے کھانے والی جیلی کینڈی خریدنی تھی، جب میں نے دوکان میں پڑا ہوا چمچا اٹھایا تو چمچ گندا تھا تو میں نے چمچہ رکھ دیا جو کہ میرے بعد ایک بچے نے اٹھا لیا تھا، مجھے نہیں معلوم کہ وہ بچہ مسلمان تھا یا غیر مسلم، لیکن پھر بھی میں نے اس بچے کو وہ گندا چمچا اٹھانے سے منع کر دیا تھا تو دوکان والی عورت نے بچے کو دوسرا چمچا دے دیا تھا، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر میرے ہاتھوں سے اگر کوئی جراثیم وائرس چمچ پر لگ گیا ہو تو وہ چمچ پھر بچے نے بھی پکڑا تھا اور شاید دوسرے لوگوں نے بھی پکڑا ہو تو اگر کسی شخص کو ایسے کورونا وائرس لگ جائے تو کیا میری وجہ سے دوسرے لوگوں کو کورونا وائرس لگے گا؟ حان آں کہ میرے دونوں ہاتھ بالکل صاف تھے اور الحمد للہ میں بالکل تندرست ہوں، لیکن یہاں پر بہت زیادہ کورونا وائرس پھیلا ہوا ہے جس کی وجہ سے میں بہت احتیاط سے کام کرتا ہوں. اسی لیے آپ سے پوچھا ہے۔

جواب

جب آپ بالکل تندرست ہیں اور چمچ کو ہاتھ لگاتے وقت آپ کے ہاتھ بھی بالکل صاف تھے تو آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، وبائی مرض کے دوران احتیاط  کرنا چاہیے، لیکن وہم کے درجے تک پہنچی ہوئی احتیاط کا شریعتِ مطہرہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، لہٰذا اگر کسی کے مقدر میں کورونا وائرس لگنا لکھا ہوگا تو وہ اسے لگے گا، اس کی ذمہ داری آپ کے اوپر نہیں آئے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201375

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں