بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

واجب غسل کے بعد چکناہٹ محسوس ہونے پر غسل کا حکم


سوال

اگر کسی صاحب کو پیشاب کی بندش یا کوئی بیماری جس کی وجہ سے تھوڑا تھوڑا پیشاب خارج ہو متعدد دفعہ قضائے حاجت کے لیے جائے،  اگر ایسا شخص احتلام کے بعد پیشاب کرنے کے بعد غسل کرے، اور غسل کے بعد ان صاحب کو پیشاب خشک کرتے ہوئے ٹشو پیپر پر چکناہٹ نظر آئے تو کیا اب غسل دوبارہ کیا جائے؟

حال آں کہ ایک ہی دفعہ میں سارا پیشاب خارج نہیں ہوتا، بعض اوقات پیشاب کرنے کی حاجت  ہو جاتی ہے، مگر اس کے بعد اگر دوبارہ پیشاب کرنے کی حاجت ہوتی ہے تو کچھ چکناہٹ نظر آتی ہے۔

جواب

غسل کرنے سے پہلے اگر سو جائے یا پیشاب کر لے،  پھر  اس کے بعد غسل کرے اور  اس کے  بعد منی کا قطرہ نکل آئے تو  ایسی صورت میں دوبارہ غسل کرنا لازم نہیں ہو گا، اسی طرح اگرغسل فرض ہونے کے فوراً بعد غسل کرلیا، اس کے بعد چالیس قدم سے زیادہ چلا، یا پیشاب کیا، یا سوگیا،(تب تک قطرہ نہیں آیا) پھر اس کے بعد قطرہ آیا تواس صورت میں بھی دوبارہ غسل کرنا لازم نہ ہو گا۔

البتہ اگر صحبت سے فارغ ہو کر فوراً غسل کر لیا، نہ سویا، نہ پیشاب کیا ، نہ چالیس قدم یا اس سے زیادہ چلت پھرت کی، تو اس صورت منی کا قطرہ نکلنے کی وجہ سے  دوبارہ غسل کرنا لازم ہو گا۔

نیز اگر فرض غسل کے بعد منی کا قطرہ نہیں نکلا، بلکہ ودی نکلی تو اس صورت میں بھی دوبارہ غسل لازم نہیں ہوگا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں چوں کہ مذکورہ شخص نے احتلام کے بعد پیشاب کرکے غسل کیا، اور غسل کے بعد دوبارہ پیشاب کرکے اسے خشک کرتے ہوئے چکناہٹ نظر آئی تو  دوبارہ غسل کی ضرورت نہیں ہے، اگر منی ہو تو بھی اس کا خروج شہوت کے ساتھ نہیں ہوا، نیز احتلام اور اس قطرے کے خروج کے درمیان پیشاب کرکے غسل کرلیا گیا، پھر پیشاب کیا گیا، گویا فصل معتبر ہوگا۔ اور اگر یہ پیشاب کے بعد آنے والا گاڑھا قطرہ ہے، جسے ودی کہا جاتاہے، تو اس سے غسل کا واجب نہ ہونا تو ظاہر ہے۔ بہر دو صورت استنجا کرکے وضو کرلینا کافی ہوگا۔

الجوهرة النيرة على مختصر القدوري  میں ہے:

"(قوله: على وجه الدفق والشهوة) هذا بإطلاقه لايستقيم إلا على قول أبي يوسف؛ لأنه يشترط لوجوب الغسل ذلك وأما على قولهما فلايستقيم؛ لأنهما جعلا سبب الغسل خروجه عن شهوة ولم يجعلا الدفق شرطاً حتى إنه إذا انفصل عن مكانه بشهوة وخرج من غير دفق وشهوة وجب الغسل عندهما وعنده يشترط الشهوة أيضاً عند خروجه ومعنى قوله: على وجه الدفق أي نزل متتابعاً ولو احتلم أو نظر إلى امرأة بشهوة فانفصل المني منه بشهوة فلما قارب الظهر شد على ذكره حتى انكسرت شهوته ثم تركه فسال بغير شهوة وجب الغسل عندهما وعنده لايجب، وكذا إذا اغتسل المجامع قبل أن يبول أو ينام ثم خرج باقي المني بعد الغسل وجب عليه إعادة الغسل عندهما وعنده لايجب، وإن خرج بعد البول أو النوم لايعيد إجماعاً". ( ١ / ١١) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201514

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں