کسی نماز میں ہم نے کوئی ایسا كام کیا جو مکروہ تحریمی ہے اور وقت رہتے اس کو نہیں دہرایا تو وقت گزرنے کے بعد کیا اس نماز کا اعادہ کیا جاۓ گا؟
واضح رہے کہ مکروہ تحریمی افعال دو قسم کے ہیں۔ اول وہ جن کا تعلق داخلِ صلاۃ کے ساتھ ہے، دوم وہ جن کا تعلق خارجِ صلاۃ کے ساتھ ہے، پھر جن مکروہِ تحریمی افعال کا تعلق داخلِ صلاۃ کے ساتھ ہے، نماز میں ان میں سے کسی فعل کے کرنے سے نماز کا اعادہ واجب ہوتا ہے، جیسے واجب کا ترک کرنا۔
اور دوسری قسم کے مکروہِ تحریمی افعال جن کا تعلق داخلِ صلاۃ کے ساتھ نہیں ہے، ان کے کرنے سے نماز کی صحت پر اثر نہیں پڑتا، اور اس سے نماز کا اعادہ بھی لازم نہیں ہوتا ، جیسے نماز میں پائنچہ ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھنا یا امام کا فاسق ہونا، تاہم اُن افعال کے بذاتِ خود مکروہِ تحریمی ہونے کی وجہ سے ان سے اجتناب لازم ہے۔
پھر جن مکروہِ تحریمی افعال کی وجہ سے اعادہ لازم ہوتا ہے ان میں نماز کے وقت کے اندر تو اعادہ واجب ہوتاہے لیکن وقت گزرنے کے بعد اعادہ مستحب ہوجاتاہے۔
حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:
"وتعاد الصلاة مع كونها صحيحة لترك واجب وجوبا وتعاد استحبابا بترك غيره
قوله: "لترك واجب وجوبا" في الوقت وبعده ندبا كذا في الدر أول قضاء الفوائت."
(کتاب الصلاۃ ، فصل فی المکروھات ، صفحه : 344 ، طبع : دار الكتب العلمية بيروت - لبنان)
امداد الفتاوی میں ہے:
"سورۂ "والعصر" میں امام کے "وعملوا الصالحات" کوچھوڑنے کاحکم
سوال (221) : آج مغرب کی نمازمیں پیش امام صاحب سے سورۂ عصرمیں وعملوا الصالحات سہوا چھوٹ گیاتوایسی حالت میں نمازہوگئی یانہیں اورسجدۂ سہوبھی نہیں کیا،اگرکرتے توکیانمازہوجاتی؟
الجواب: صورت مسئولہ میں قرأت فرض تواداہوگئی؛ اس لئے فرض نمازبھی اداہوگئی؛ لیکن قرأت واجبہ کہ علاوہ سورۂ فاتحہ کے ایک آیت طویلہ یاتین آیات قصیرہ ادا نہیں ہوئی؛ کیونکہ آخری آیت کے بعض اجزاء رہ جانے سے آیت پوری نہیں ہوئی؛ لہٰذا واجب ترک ہوا ،جس کاسجدۂ سہوسے تدارک ہوجاتا، اب وہ نماز واجب الاعادہ ہوئی۔ وقت میں اعادہ کرنابالکل مکمل صلوۃ ہوتا، اب بھی احوط یہ ہے کہ سب نمازی اس نماز کوالگ الگ دہرالیں۔ والسلام۔ "
(کتاب الصلاۃ ، باب القراءۃ ، جلد : 1 ، صفحہ : 216 ، طبع : مکتبہ دار العلوم کراچی)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144601100668
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن