بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

والد کے انتقال کے بعد بیٹی کے توسط سے نواسوں کا حصہ


سوال

اگر کسی آدمی کی بیٹی کا انتقال والد کے بعد ہو اور اس کے بچے حیات ہوں تو کیا نانا کی میراث میں نواسے، نواسیوں کو حصہ ملتا ہے یا محروم ہوتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ شرعی اعتبار سے وارث بننے کے لیے مورث کی وفات کے وقت زندہ ہونا شرط ہے، لہذا صورتِ  مسئولہ میں جب والد کے انتقال کے وقت بیٹی حیات تھی تو اب  والد (بچوں کے نانا) کی میراث میں سے مذکورہ بیٹی کو حصہ ملے گا، جو کہ ان کی وفات کی صورت میں ان کے اولاد کے درمیان شرعی حساب سے  تقسیم ہوگا۔

رد المحتار میں ہے:

"وشروطه ثلاثة: موت مورث حقيقةً أو حكمًا كمفقود أو تقديرًا كجنين فيه غرة، ووجود وارثه عند موته حيًّا حقيقةً أو تقديرًا كالحمل، والعلم بجهل إرثه".

 ( كتاب الفرائض، ج:6، ص:756، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101290

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں