اگر کسی آدمی کی بیٹی کا انتقال والد کے بعد ہو اور اس کے بچے حیات ہوں تو کیا نانا کی میراث میں نواسے، نواسیوں کو حصہ ملتا ہے یا محروم ہوتے ہیں؟
واضح رہے کہ شرعی اعتبار سے وارث بننے کے لیے مورث کی وفات کے وقت زندہ ہونا شرط ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں جب والد کے انتقال کے وقت بیٹی حیات تھی تو اب والد (بچوں کے نانا) کی میراث میں سے مذکورہ بیٹی کو حصہ ملے گا، جو کہ ان کی وفات کی صورت میں ان کے اولاد کے درمیان شرعی حساب سے تقسیم ہوگا۔
رد المحتار میں ہے:
"وشروطه ثلاثة: موت مورث حقيقةً أو حكمًا كمفقود أو تقديرًا كجنين فيه غرة، ووجود وارثه عند موته حيًّا حقيقةً أو تقديرًا كالحمل، والعلم بجهل إرثه".
( كتاب الفرائض، ج:6، ص:756، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609101290
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن