بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی مرضی کے خلاف کاروبار کرنا جائز ہے یا ناجائز


سوال

میرےوالد صاحب نے مجھے  دو  کلائنٹ دئے ہیں،  میں ان کا  کچھ کام کرتا ہوں اور مجھے  کچھ تنخواہ ملتی ہے، اس رقم سے  میں گھر کے کچھ اخراجات بھی دیکھتا ہوں، اورمیری اس تنخواہ  میں سے والد صاحب  بھی 25 فیصد  مجھ سے لیتے ہیں، نیز میں  شادی شدہ   بھی ہوں،  الحمدللہ میری  ایک  بیٹی  بھی ہے، میرے پاس کچھ پیسے جمع ہوے ہیں میں اس رقم سے کچھ ذاتی کاروبار وغیرہ کرنا چاہتا ہوں جو کہ میری ذاتی ملکیت ہو،  مگر میرے والد صاحب  کہتے ہیں کہ: آپ الگ  کام  نہیں کرسکتے اور آپ  کا الگ کام  کرنا حرام ہے، سوال یہ ہے کہ میں اپنی ذاتی رقم سے کاروبار کرسکتا ہو یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل  کے لیے اپنی تنخواہ کی جمع شدہ  ذاتی رقم سے  کسی بھی قسم کا  حلال کاروبار کرنا جائز ہے، نیز  سائل والد محترم کے کہنے سے سائل کے لیے کوئی بھی حلال   کاروبار کرنا حرام نہیں ہوگا، باقی زیر نظر مسئلہ میں بطور کمیشن ہر ماہ والد صاحب کا سائل کی تنخواہ سے 25 فیصد کمیشن لینا شرعا درست نہیں ہے، ہاں اگر سائل اپنی خوشی سے دے تو یہ سائل کی طرف سے تبرع اور احسان ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن الملك ما من شأنه ‌أن ‌يتصرف ‌فيه ‌بوصف ‌الاختصاص، والمال ما من شأنه أن يدخر للانتفاع وقت الحاجة."

(كتاب البيوع،502/4،ط:سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144508101855

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں