بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ترکہ کی دکان سے حاصل ہونے والے منافع میں سب ورثاء شریک ہوں گے


سوال

ہمارے والد صاحب کا 2018ء میں انتقال ہوچکا ہے، والد مرحوم  کی ایک دکان تھی ، جس میں والد صاحب کے ساتھ کچھ بیٹے کام کرتے تھے، ایک بھائی الگ کام کرتا تھا، اس بھائی نے دکان میں کوئی محنت نہیں کی، وہ سرکاری ملازم تھا، اب مسئلہ یہ ہےکہ ہم بھائیوں نے مل کر دکان کا کام بڑھا یا ،دوسری جگہ بھی کاروبار کیا ، لیکن اس کی بھی اصل بنیاد یہ دکان تھی ، اب ہم والد مرحوم کا ترکہ تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ 

پوچھنا یہ ہےکہ اس دکان کو ہم نے جو ترقی دی اوروالد صاحب کی جائیداد  میں اضافہ کیا، اس میں ہمارے دیگر بہن، بھائی (جو ہمارے ساتھ  دکان کی ترقی میں شامل نہیں تھےان )کا حصہ ہوگا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں والد کے انتقال کے بعد مذکورہ دکان ان کے ترکہ میں شامل تھی ، جس میں تمام ورثاء حصہ دار تھے، لیکن والد مرحوم کا ترکہ تقسیم ہونے سے پہلے جوبعض ورثاء نے اس کاروبار کو ترقی دے کر اس میں مزید جو اضافہ کیا ہے، چوں کہ اس اضافہ کا اصل ذریعہ  والد کا ترکہ ہی ہے جس میں تمام ورثاء اپنے اپنے حصے کے بقدر شریک تھے، لہذا اس  مذکورہ دکان اوراس دکان کی بنیاد پر حاصل ہونے والے اضافے میں بھی تمام ورثاء اپنے حصوں کے بقدر شریک ہوں گے، خواہ ان ورثاء کا اس اضافہ میں عمل دخل ہو یا نہ ہو، لہذا مرحوم والد کاترکہ تمام ورثاء (مرحوم کی تمام اولاد)میں ان کے شرعی حصوں کے موافق تقسیم کردینا چاہیے۔

ترکہ کی تقسیم کی تفصیل ورثاء کی وضاحت کے بعد معلوم کرسکتے ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لو اجتمع إخوة يعملون في تركة أبيهم ونما المال فهو بينهم سوية، ولو اختلفوا في العمل والرأي."

(كتاب الشركة، ‌‌فصل في الشركة الفاسدة، ج:4، ص:325، ط:دار الفكر)

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

"مشترک ترکہ سے جاری دکان کے ساز و سامان کی تقسیم

سوال: عمر و وخالد ہر دو برادر نے دکان شرکت میں کی ، اور عمرو اپنا اور اپنے اہل وعیال کا خرچ دوسری جگہ سے کرتے تھے، اور خالد اپنے اہل و عیال کا خرچ دکان ہی میں سے کرتے تھے اور یہ دکان مشترک ترکہ سے جاری تھی ، اب سوال یہ ہے کہ ترکہ اثاثہ دکان کی تقسیم کس طرح ہوگی ؟ آیا اس اثاثہ دکان کی تقسیم ہو گی جو مورث اعلی کے انتقال کے وقت موجود تھا یا کل اثاثہ اور اس وقت تک جو منافع ہوا وہ بھی تقسیم ہوگا ؟ خالد کا انتقال ہو گیا اس کے ورثہ موجود ہیں۔

الجواب : دکان کا تمام سامان جواب تک مع منافع موجود  ہے دونوں  بھائیوں عمر و و خالد پر برابر تقسیم ہو گا، خالد کا نصف حصہ اس کے وارثوں کو ملے گا، اور عمر و اپنے نصف کا خود مالک ہے ۔ "

(کتاب الشرکہ، ج:13، ص:92، ط:دار الاشاعت، کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144605102120

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں