والدین نے میری شادی کرانا چاہا تو میں نے اپنے والدین سے شادی کے اخراجات کے بارے میں پوچھا، والدہ نے جواب دیا جو حق مہر ہے وہ میں دے دوں گی، اور ولیمے کا خرچہ کمیٹی ڈال کر پورا کریں گے۔ پھر ایسا ہی ہوا۔ پھر شادی کے ایک سال بعد گھر میں تنازع کے بنا پر گھر والوں نے مجھے کہا کہ حق مہر جو ہم نے آپ کو دیا ہے وہ آپ کو یعنی مجھے ادا کرنا ہوگا ، وہ حق مہر جس کےعوض میں نے شادی کی۔
کیا وہ حق مہر والدین کو لوٹانا میرے اوپر واجب ہے یا نہیں؟ اس کا کیا حکم ہے؟ قرآن و حدیث کے روشنی میں رہنمائی فرمائیں!
صورت مسئولہ میں جب سائل کی والدہ نے اپنے وعدہ کے مطابق اپنی خوشی سے سائل کی طرف سے مہر ادا کیا تو شرعًا یہ والدہ کی طرف سے سائل کے حق میں تبرع ہوا اور اب والدہ کو واپس مانگنے کا اختیار نہیں ہے اور نہ سائل پراس کی ادائیگی واجب ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وصح ضمان الولي مهرها ولو) المرأة (صغيرة) ولو عاقدا لأنه سفير
قوله وصح ضمان الولي مهرها) أي سواء ولي الزوج أو الزوجة صغيرين كانا أو كبيرين، أما ضمان ولي الكبير منهما فظاهر لأنه كالأجنبي. ثم إن كان بأمره رجع وإلا لا. "
(کتاب النکاح، باب المہر، ج نمبر3، ص نمبر 140، ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504101956
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن