بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو الحجة 1445ھ 01 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ، شوہر، ایک بیٹا اور ایک بیٹی میں ترکہ کی تقسیم


سوال

ایک خاتون کے انتقال کے وقت وارثین میں والدہ، شوہر، ایک بیٹا اور ایک بیٹی تھے، اب ان کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مرحومہ  کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ  مرحومہ کے ترکہ  میں سے اس کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد، اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو تو  اسے  کل ترکہ میں سے ادا کرنے بعد، مرحومہ نے  اگر کوئی  جائز   وصیت کی ہو تو   اسے ایک  تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی  کل منقولہ وغیرمنقولہ  ترکہ کو کل   36 حصوں میں تقسیم کرکے  9 حصے شوہر کو ، 6 حصے والدہ کو، 14 حصے بیٹے کو ، اور 7 حصے بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی مثلا  100 روپے میں سے  مرحومہ کے شوہر کو  25  روپے ، والدہ کو 16.66 روپے، بیٹے کو 38.88 روپے اور بیٹی کو 19.66 روپے ملیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200713

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں