بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو الحجة 1445ھ 02 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین سے ایک ہفتے تک بات کرنے کے ساتھ طلاق کو معلق کرنا


سوال

 اگر شوہر اپنی بیوی سے اپنے بچوں کی غیر موجودگی میں یہ الفاظ کہے کہ ’’اگر تم نے اپنے والدین سے ایک ہفتے تک بات کی تو تجھے طلاق ہے‘‘۔ اگر بیوی بات کر لے تو اس کو طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟ اسی طرح اگر بیوی بات نہ کرے اور اس کے بچے بات کر لیں تو طلاق ہوگی یا نہیں؟

جواب

     صورتِ مسئولہ میں شوہر نے طلاق کو بیوی کے اپنے والدین  سے ایک ہفتے تک بات کرنے کے ساتھ مشروط کیا ہے، لہذا اگر بیوی  شوہر کے اس کہنے کے بعد سے ایک ہفتہ تک اپنے والدین سے کوئی  بات کرے گی تو اس کو ایک طلاقِ رجعی ہوجائے گا،  شوہر کو عدت کے دوران رجوع کا حق حاصل ہوگا، عدت گزرنے کے بعد  باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ نکاح کرسکتے ہیں، بہر صورت آئندہ شوہر کو دو طلاق کا اختیار ہوگا۔

     البتہ ایک ہفتہ گزرنے کے بعد شرط ختم ہوجائے گی،  اور اس کے بعد اگر بیوی نے اپنے والدین سے کوئی بات کی تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

    باقی بچوں کے بات کرنے سے  کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی؛ خواہ وہ ایک ہفتے  کے اندر بات کریں؛ کیوں کہ سائل نے بیوی کے بات کرنے کے ساتھ طلاق کو مشروط کیا تھا نہ کہ  بچوں کے بات کرنے کے ساتھ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل: أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق".

(كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما (1/ 420)،ط. رشيديه)

الجوہرة النیرہ میں ہے:

(وإذا طلق الرجل امرأته تطليقةً رجعيةً أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض) إنما شرط بقاؤها في العدة؛ لأنها إذا انقضت زال الملك وحقوقه فلاتصح الرجعة بعد ذلك."

(كتاب الرجعة (2/ 50)،ط. المطبعة الخيرية، الطبعة: الأولى، 1322هـ)

بدائع الصنائع میں ہے:

" أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد، فأما زوال الملك، وحل الوطء فليس بحكم أصلي له لازم حتى لايثبت للحال، وإنما يثبت في الثاني بعد انقضاء العدة،  فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت، وهذا عندنا."

(كتاب الطلاق، فصل في بيان حكم الطلاق (3/ 180)،ط.  دار الكتب العلمية ، الطبعة: الثانية، 1406هـ - 1986م)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203200169

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں