ہمارے علاقے میں ہماری زمینوں کے درمیا ن ایک پرانا قبرستان ہے، جس میں سو سال سے زیادہ پرانی قبریں ہیں، اکثر قبروں کے نشانات بھی مٹ چکے ہیں ہموار زمین کی شکل اختیار کر چکی ہے ،اس زمین کا مالک کون ہے اور اس نے کس چیز کے لئے وقف کی ہے اس کا کوئی علم نہیں ہے، اب اس زمین پر تدفین بھی نہیں ہوتی، البتہ اس کے قرب و جوار میں جو زمین ہے وہاں تدفین ہوتی ہے، آیا اس زمین پر مسجد تعمیر کرنا، جنازہ گاہ بنانا، یا مدرسہ بنانا جائز ہے یا نہیں ؟
جو زمین جس چیز کے لئے وقف کی جاتی ہے وہ واقف کی ملکیت سے نکل کر اللہ تعالی کی ملکیت میں داخل ہو جاتی ہے اس کو متعینہ جہت کے علاوہ کسی اور جہت میں استعمال کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔
صورت ِ مسئولہ کے مطابق واقف اور واقف کی منشاء اگر چہ نامعلوم ہے لیکن متعلقہ زمین قبرستان کے لیے استعمال ہونے اور ایک صدی سے زیادہ عرصہ سے اس پر قبروں کے آثار ہونے کی وجہ سے چونکہ وہ زمین قبرستان کے لئے ہی وقف اور مخصوص ہونا بدیہی بات ہے،لہذا اب اس جگہ پر مسجد ، مدرسہ یا کچھ اور تعمیر کرنا شرعاً جا ئز نہیں ہے ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"أو جعل أرضه مقبرة لم يزل ملكه عن ذلك حتى يحكم به الحاكم عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى -، كذا في الهداية أو الإضافة إلى ما بعد الموت ليكون وصية فيلزم بعد الموت، وله أن يرجع عنه قبل موته على ما مر في الوقف على الفقراء، كذا في فتح القدير وعند أبي يوسف - رحمه الله تعالى - يزول ملكه بالقول وأصله وعند أبي محمد - رحمه الله تعالى - إذا استقى الناس من السقاية وسكنوا الخان والرباط ودفنوا في المقبرة زال الملك ويكتفى بالواحد لتعذر فعل الجنس كله، وعلى هذا البئر والحوض، ولو سلم إلى المتولي صح التسليم في هذه الوجوه، كذا في الهداية ذكر في المبسوط أن الفتوى على قولهما في هذه المسائل وعلى إجماع الأمة، كذا في المضمرات."
وفیہ ایضاً :
"سئل القاضي الإمام شمس الأئمة محمود الأوزجندي عن مسجد لم يبق له قوم وخرب ما حوله واستغنى الناس عنه هل يجوز جعله مقبرة؟ قال: لا. وسئل هو أيضا عن المقبرة في القرى إذا اندرست ولم يبق فيها أثر الموتى لا العظم ولا غيره هل يجوز زرعها واستغلالها؟ قال: لا، ولها حكم المقبرة، كذا في المحيط."
(کتاب الوقف، الباب الثاني عشر في الرباطات والمقابر والخانات والحياض، ج : 2، ص : 471/464، ط : دار الفکر بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609102112
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن