بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

وقت کم ہونے کی وجہ سے فجر کی سنتوں کو چھوڑ کر صرف فرض پڑھنا


سوال

اگر کسی سے فجر کی نماز قضا ہو رہی ہو یعنی دو یا تین منٹ باقی ہوں اور  اس نے صرف دو رکعت فرض پڑھ لی اور  سنت کو چھوڑ دیا تو  کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں فجر کا وقت تنگ ہونے کی وجہ سے مذکورہ شخص کا فجر کی دو رکعت فرض پڑھنا ور سنتوں کو چھوڑنا درست تھا، البتہ بہتر یہ ہے کہ اشراق کے بعد زوال سے پہلے پہلے ان سنتوں کی قضا کرلے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ولا يقضيها إلا بطريق التبعية".

"(قوله ولا يقضيها إلا بطريق التبعية إلخ) أي لا يقضي سنة الفجر إلا إذا فاتت مع الفجر فيقضيها تبعا لقضائه لو قبل الزوال؛ وما إذا فاتت وحدها فلا تقضى قبل طلوع الشمس بالإجماع، لكراهة النفل بعد الصبح. وأما بعد طلوع الشمس فكذلك عندهما. وقال محمد: أحب إلي أن يقضيها إلى الزوال كما في الدرر. قيل هذا قريب من الاتفاق لأن قوله أحب إلي دليل على أنه لو لم يفعل لا لوم عليه. وقالا: لا يقضي، وإن قضى فلا بأس به، كذا في الخبازية؛ ومنهم من حقق الخلاف وقال الخلاف في أنه لو قضى كان نفلا مبتدأ أو سنة، كذا في العناية يعني نفلا عندهما سنة عنده كما ذكره في الكافي إسماعيل".

(كتاب الصلاة، ‌‌باب إدراك الفريضة، ج:2، ص:57، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144607101560

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں