بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1446ھ 16 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

وقت سے پہلے نماز پڑھنے کا حکم


سوال

میرا تعلق پنجاب پولیس سے ہےڈیوٹی کا کوئی مخصوص وقت نہیں  ہے ،کیا ڈیوٹی جانے سے پہلے یا جب دوران ڈیوٹی وقت ملے تو قبل از وقت نماز ادا کی جا سکتی ہے؟

جواب

 نماز ہر  بالغ مسلما ن پر اس کے وقت میں پڑھنا ضروری ہے،  نماز کا وقت شروع ہونے سے پہلے نماز فرض ہی نہیں ہوتی، اس لیے اگر کوئی پڑھے گا تو اس کی نماز نہ ہوگی۔ یہ عمل قرآنی آیتإِنَّ الصَّلَاةَ كانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ کِتَابًا مَوْقُوتًا کے خلاف ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں  سائل کے لیے کسی بھی فرض نماز کو اس کے وقت سے پہلے پڑھنا شرعاًدرست نہیں ہے ،وقت سے پہلے پڑھی ہوئی نماز شرعاًمعتبر نہیں ،ہرنماز کا وقت بہت معقول وسیع کئی گھنٹہ تک  ہوتا ہے،بآسانی  فرض چار منٹ میں اول آخر درمیان میں   ادا کرسکتے ہیں،ملازمت ميں کوئی  اورخلل  بھی نہیں ہوگا۔

قرآن کریم میں ہے:

{إن الصلاة كانت على المؤمنين كتابا موقوتا}[النساء: 103]

 ترجمہ: بیشک نماز مومنوں پر مقررہ وقت کے حساب سے فرض ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144608100589

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں