بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

وطنِ اصلی سے ہجرت کے بعد رشتہ داروں سے ملنے وہاں جانے پر نمازوں کے قصر و اتمام کا حکم


سوال

میں کوہستان میں رہتا تھا، پھر میں نے اپنے والدین، اہلِ و عیال اور تمام ساز و سامان لے کر مکمل طور پر ایبٹ آباد ہجرت کرلی ہے، اور ہم وہیں رہنے لگے ہیں، اب میرا کوہستان میں رہائش یا کاروبار وغیرہ کچھ بھی نہیں ہے، جبکہ وہاں میری کچھ کھیتی باڑی تھی،  وہ میں نے اپنے چچا کے لڑکوں کو دے دی ہے تاکہ وہ لوگ اسے اپنے استعمال میں لے آئیں۔

اب میرا سوال یہ ہے کہ جب کبھی میں اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے  کوہستان جاؤں، تو  میں نمازیں  قصر پڑھوں گا یا مکمل؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل چونکہ اپنے والدین، اہل و عیال اور تمام مال ومتاع کے ساتھ کوہستان سے منتقل ہوکر ایبٹ آباد آ کر آباد ہو گیا ہے، اور وہیں مستقل رہائش اختیار کرلی ہے، اور کوہستان میں  اس کی کوئی زمین یا جائیداد  و کاروبار کچھ بھی نہیں  رہا ہے، لہذا  سائل جب کبھی پندرہ دن سے کم کی مدت کے لیے اپنے رشتہ داروں سے ملنے کوہستان جائے گا ، تو وہاں قصر نماز  قصر ادا کرنا ضروری ہوگا، البتہ  جب کبھی  وہاں پندرہ دن یا اس سے زائد ٹھہرنے کا ارادہ سے جانا ہو، تو  پھر مکمل نمازیں  پڑھنی ہوں گی۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"ويبطل الوطن الأصلي بالوطن الأصلي إذا انتقل عن الأول بأهله وأما إذا لم ينتقل بأهله ولكنه استحدث أهلا ببلدة أخرى فلا يبطل وطنه الأول ويتم فيهما ولا يبطل الوطن الأصلي بإنشاء السفر وبوطن الإقامة ووطن الإقامة يبطل بوطن الإقامة وبإنشاء السفر وبالوطن الأصلي، هكذا في التبيين.

ولو انتقل بأهله ومتاعه إلى بلد وبقي له دور وعقار في الأول قيل: بقي الأول وطنا له وإليه أشار محمد - رحمه الله تعالى - في الكتاب، كذا في الزاهدي ثم تقدم السفر ليس بشرط لثبوت الوطن الأصلي بالإجماع، كذا في المحيط."

(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر، ج:1، ص:142، ط: المكتبة الرشيدية كوئته)

وفيه أيضاً:

"وفرض المسافر في الرباعية ركعتان، كذا في الهداية، والقصر واجب عندنا ... وإن نوى الإقامة أقل من خمسة عشر يوما قصر، هكذا في الهداية."

(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر، ج:1، ص:139، ط: المكتبة الرشيدية كوئته)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144608100480

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں