بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ادائیگی فیس کے ساتھ شرکت مسابقہ تقریر میں اول، دوم اور سوم پوزیشن والوں کو انعام دینا


سوال

 بسااوقات مختلف تعلیمی اداروں کی جانب سے علمی و ادبی نوعیت کے تحریری و تقریری مقابلے ہوتے ہیں، اس میں شرکت کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ جو شریک اس میں شرکت کرنا چاہے ، اولاً کچھ پیسے مثلاً پانچ سو یا ہزار روپے شمولیت کے لیے دینے پڑتے ہیں، جو رجسٹریشن کے نام سے لیے جاتے ہیں، پھر تحریری یا تقریری مقابلہ ہوتا ہے، اور چند طلباء کو پوزیشن کا حق دار قرار دیا جاتا ہے، اور ایک خطیر رقم مثلاً پچاس ہزار تک ان میں بحسب الدرجات تقسیم ہوتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ شرکاء کے لیے اس میں قمار یا جوا کی صورت تو لازم نہیں آتی؟ اور اگر کسی طرح کوئی صورت قمار کی لازم آتی ہو تو شرعاً درست صورت کیسے ممکن ہوسکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  فیس لے كر كوئز كروانا پھر اس كی جمع رقم سے كوئز میں شریك لوگوں كو انعام دینا یہ شكل قمار كی ہے اس لیے  ایسا طریقہ اختیار کرنا شرعاً جائز نہیں ہے‏۔

البتہ   اگر   مذکورہ رقم  داخلہ کی کار روائی، امتحان، فارم اور عملہ کی خدمات کے عوض لی جاتی ہوتو یہ  رقم ادارہ کی ملکیت ہوگی   مقابلے میں پہلی، دوسری، تیسری پوزیشن حاصل کرنے والوں کو مذکورہ رقم سے انعامات دے سکتی ہے۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

" ﴿ یٰٓــاَیـُّـہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَـعَلَّـکُمْ تُفْلِحُوْنَ: ﴾( المائدة، رقم الآیة: 90) "

ترجمہ :’’اے ایمان والو بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں سو ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم کو فلاح ہو۔‘‘ (90)

معالم التنزیل میں ہے:

﴿وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أي بالحرام، یعني بالربا، والقمار، والغصب والسرقة (معالم التنزیل، ۲: ۵۰)

القمار حقیقته وأحکامه للدکتور سلیمان بن أحمد الملحم میں ہے:

"کل مخاطرة یعلق تمییز مستحق الغنم والملزم بالغرم من جمیع المشارکین فیها علی أمر تخفی عاقبته، ولو قیل: بأنه تحکیم الغرر فی تمییز الغارم من مستحق الفوز والظفر لکان عین الحقیقة، والصورة التقریبة له إن حصل کذا مما لا تعلم عاقبته،………………، وعلیه فهو شامل لکل مخاطرة یعلق خروج کل داخل فیها غانما أو غارما علی أمر احتمالي، وإن شئت فقل:کل مرهنة یکون کل داخل فیها علی خطر أن یغنم أویغرم"

(القمار حقيقته،وأحكامه ٧٤-٧٥،ط : موقع الدرر السنية على الإنترنت)

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخریٰ، وسمي القمار قمارًا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص"

( کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل في البیع،٥٧٧/٩،  ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما) : بالواو (قال: «لعن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - الراشي والمرتشي» ) : أي: معطي الرشوة وآخذها، وهى الوصلة إلى الحاجة بالمصانعة، وأصله من الرشاء الذي يتوصل به إلى الماء، قيل: الرشوة ‌ما ‌يعطى ‌لإبطال ‌حق، أو لإحقاق باطل، أما إذا أعطى ليتوصل به إلى حق، أو ليدفع به عن نفسه ظلما فلا بأس به، وكذا الآخذ إذا أخذ ليسعى في إصابة صاحب الحق فلا بأس به، لكن هذا ينبغي أن يكون في غير القضاة والولاة ; لأن السعي في إصابة الحق إلى مستحقه، ودفع الظالم عن المظلوم واجب عليهم، فلا يجوز لهم الأخذ عليه، كذا ذكره ابن الملك."

(کتاب الإمارة والقضاء،2437/6، ط:دار الفکر)

البناية شرح الهداية  میں ہے:

"وإن كان اشتراط العرض من الإمام يجوز بالإجماع لأن هذا مما يحتاج إليه، لأنه حث على الجهاد. وحرم لو شرط المال من الجانبين بالإجماع، ‌إلا ‌إذا ‌أدخلا ثالثا بينهما، وقال للثالث إن سبقتنا فمالك، وإن سبقناك فلا شيء لك، هو فيما بينهما أيهما سبق أخذ الجعل عن صاحبه."

(كتاب الكراهية، مسايل متفرقة، 254/12، ط:دار الکتب العلمية)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"اگر یہ روپیہ بچہ کے اخراجات کے لیے ہیں، مثلا:کمرے کا کرایہ،پانی اور روشنی کامعاوضہ کھنے اور ناشتے کی قیمت کپڑوں کےمصارف، خدمت گار کی تنخواہ وغیرہ وغیرہ تویہ رشوت نہیں، یہ مصارف آپ کے ذمہ ہوں گے اور اگر یہ روپیہ فیس اور حفاظت ونگرانی کے ذیل میں ہے، تب بھی یہ رشوت نہیں۔"

(کتاب الحظر والاباحة، باب الرشوۃ،225/24،  ط:ادارۃ الفاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102096

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں