بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1446ھ 08 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

جامعہ کے فتاویٰ اور دیگر مواد کو کسی دوسرے فورم پر نشر کرنے کی اجازت نہیں


سوال

 میں  آپ کی ویب سائٹ پر   سوالات دیکھتا ہوں، جو لوگوں نے پوچھے ہیں، پھر  سوال اور جواب کو کاپی کرکے ویڈیو بناتا ہوں، لکھائی والی ویڈیو،   جواب کا خلاصہ لکھتا ہوں، اکثر جوابات میں عربی بھی ہوتی ہے، اور میں ایک منٹ سے کم ویڈیو بناتا ہوں، اور ویڈیو اَپ لوڈ کرنے کے بعد کمنٹ میں سوال کا لنک پوسٹ کرتا ہوں، ویڈیو میں مینشن ہوتا ہےکہ یہ سوال و جواب دار الافتاء جامعہ بنوری ٹاؤن کی ویب سائٹ سے لیا گیا  ہے، اور سوال کا لنک کمنٹ میں موجود ہے۔

تو حضرت اس کام کے لیے اجازت مانگنی تھی، کیا اس چیز کی آپ کسی کو اجازت دیتے ہیں؟ اگر دیتے ہیں  تو مجھے بھی فرمائیں۔

جواب

الحمد للہ جامعہ سے جاری شدہ فتاویٰ اور مضامین ہماری ویب سائٹ پر  ہر خاص و عام  کی راہنمائی کے لیے حسبۃً للہ کسی دنیاوی مفاد کے بغیر نشر کیے جاتے ہیں جو ہمہ وقت دستیاب ہیں؛ لہٰذا کسی فرد یا ادارے کو  ویب سائٹ یا سوشل میڈیا کے کسی بھی پلیٹ فارم  پر جامعہ کے فتاویٰ یا مضامین  ویڈیو یا ٹیکسٹ کسی بھی صورت میں  نشر کرنے کی  بوجوہ اجازت نہیں ہے، ادارہ ایسی کسی نشر و اشاعت کا ذمہ دار نہیں ہوگا، نیز بوقتِ ضرورت قانونی چارہ جوئی بھی کی جاسکتی ہے۔ فقط


فتوی نمبر : 144508101251

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں