بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ویڈیوکال پر نکاح کا حکم


سوال

ایک لڑکےکانکاح تقریباًسواسال سےپہلےرمضان کےمہینےمیں میلبورن اسٹریلیامیں ہوا، لیکن لڑکااوراس کےاعزہ واقارب نکاح کےوقت میلبرن اسٹریلیامیں تھے، اورلڑکی اوراس کےوکیل یعنی لڑکی کاچچاجسےلڑکی نےاپناوکیل بنایاتھاپاکستان میں تھے، نکاح ویڈیوکال کےذریعےہوا، لڑکےنےمیلبورن اسٹریلیاسےگواہوں کی موجودگی میں ایجاب کیا، اورلڑکی کی طرف سےاس کےوکیل نےپاکستان سےگواہوں کی موجودگی میں قبول کیا۔

پوچھنایہ کہ چوں کہ لڑکااوراس کی طرف سےگواہ میلبورن اسٹریلیامیں تھے، اورلڑکی کاوکیل اورلڑکی کی طرف سےجوگواہ تھےوہ پاکستان میں تھے، ایک مجلس میں فریقین اوراس کےگواہ موجودنہیں تھےتوکیااس طرح سےنکاح ہوجاتاہےیانہیں؟

اب تک لڑکاپاکستان نہیں آیاہے، اب  اس کےآنےپررخصتی کرنےکاارادہ ہےتوکیایہ نکاح دوبارہ کرواناپڑےگا؟

جواب

واضح رہےکہ ایجاب وقبول کےمعتبر ہونے کےلیےفریقین (یعنی لڑکالڑکی یا ان دونوں کی طرف سےیاان میں سےکسی ایک کی طرف سےجووکیل ہےاِن کا)اورگواہوں کی مجلس کاایک ہوناضروری ہے، اس کےبغیرایجاب وقبول کی کوئی حیثیت نہیں اورنہ ہی ايسے ايجاب وقبول سے نکاح منقعد ہوتا ہے۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں ویڈیوکال کےذریعےجونکاح ہواہےچوں کہ اس میں ایجاب وقبول کی مجلس ایک نہیں تھی، اس لیےیہ نکاح شرعاً منعقد نہیں ہوا، اب لڑکےکاپاکستان آنےپرنئےسرےسےشرعی گواہوں(دوعاقل بالغ مردیاایک مرداوردوعورتیں )کی موجودگی میں نئےمہر اور شرعی گواہوں کی موجودگی میں  نئے ایجاب وقبول کے ساتھ کےساتھ نکاح کرنا ضروری ہوگا،نکاح کے بغیر رخصتی کرنا جائز نہیں ہوگا۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(ومنها) أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد حتى لو اختلف المجلس بأن كانا حاضرين فأوجب أحدهما فقام الآخر عن المجلس قبل القبول أو اشتغل بعمل يوجب اختلاف المجلس لا ينعقد وكذا إذا كان أحدهما غائبا لم ينعقد حتى لو قالت امرأة بحضرة شاهدين زوجت نفسي من فلان وهو غائب فبلغه الخبر فقال: قبلت، أو قال رجل بحضرة شاهدين: تزوجت فلانة وهي غائبة فبلغها الخبر فقالت زوجت نفسي منه لم يجز وإن كان القبول بحضرة ذينك الشاهدين وهذا قول أبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله تعالى - ولو أرسل إليها رسولا أو كتب إليها بذلك كتابا فقبلت بحضرة شاهدين سمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب؛ جاز لاتحاد المجلس من حيث المعنى وإن لم يسمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب لا يجوز عندهما.وعند أبي يوسف - رحمه الله تعالى - يجوز هكذا في البدائع."

(كتاب النكاح، الباب الأول في تفسير النكاح شرعا وصفته وركنه وشرطه وحكمه، 269/1، ط:دار الفکر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"شرط الانعقاد فنوعان:نوع يرجع إلى العاقد، ونوع يرجع إلى مكان العقد بالفعل... (وأما) الذي يرجع إلى مكان العقد فهو اتحاد المجلس إذا كان العاقدان حاضرين وهو أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد حتى لو اختلف المجلس لا ينعقد النكاح."

(کتاب النکاح، فصل شرائط الركن أنواع منها شرط الانعقاد، 232/2، ط:دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144602102165

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں