اگر ایک آدمی وتر پہلے دو رکعت پڑھ لے، بعد میں ایک رکعت پڑھ لے، وتر نماز ایسے پڑھنا صحیح ہے؟
احناف کے نزدیک وتر کی نماز تین رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے، اس کے دلائل احادیث مبارکہ کی روشنی میں کتابوں میں موجود ہیں؛ اس لیے حنفی مقلد کے لیے دو سلام کے ساتھ وتر پڑھنا درست نہیں ہے، اس سے وتر ادا نہیں ہوں گے۔
نیز مقلد پر فروعی مسائل میں اپنے مذہب کے امام کی اتباع کرنا لازمی ہے، احناف کے نزدیک دلائل کی رو سے یہی راجح یہ ہے کہ وتر کی نماز تین رکعات، دو قعدے اور ایک سلام کے ساتھ ہے۔
البحر الرائق میں ہے:
"فظهر بهذا أن المذهب الصحيح صحة الاقتداء بالشافعي في الوتر إن لم يسلم على رأس الركعتين وعدمها إن سلم. والله الموفق للصواب". (البحر الرائق، 2/40، باب الوتر والنوافل، ط: سعید) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144112200481
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن