بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

تین ہزار کی آبادی جہاں چار جنرل اسٹور ہوں جمعہ قائم کرنے کا حکم


سوال

ہمارا گاؤں کلی شنغری سیداں ضلع پشین میں ہے ، پشین شہر سے 18 کلو میٹر کے فاصلے پر  واقع ہے ، ہمارے گاؤں کی آبادی 3000 سے زائد افراد پر مشتمل ہے ، گاؤں میں تین سے چار جنرل اسٹور ہیں، جن سے گاؤں والے اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں، اور حرم زی علاقے سے وعظ و نصیحت اور جمعہ کے خطبہ کی آواز ہمارے گاؤں میں پہنچتی ہے ۔

حرم زی اور ہمارے علاقے کے درمیان دو گاؤں اور بھی ہیں ، (حاجی زی ، سیداں)اور گانگزی سیداں ان گاؤں میں نما زجمعہ ہوتی ہے ۔ 

اب یہ معلوم کرنا ہے کہ ہمارے گاؤں میں رہنے والوں پر نماز جمعہ فرض ہے یا نہیں ؟

جواب

 واضح رہے کہ جمعہ کے صحیح ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط اس جگہ کا شہریا فناء شہرکاہونا ہے،اس طرح اگر کوئی جگہ  قریہ کبیرہ ہو یعنی اتنا بڑا گاؤں کہ جس کی مجموعی آبادی کم از کم دو،  ڈھائی تین ہزار نفوس پر مشتمل ہو اور اس بڑے گاؤں میں ایسا بازار ہو کہ جہاں ضروریات زندگی کا تمام سامان آسانی سے ملتا ہو تو ایسے    بڑے گاؤں میں جمعہ ادا کرنا درست ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں ذکر کردہ گاؤں( کلی شنغری سیداں) کی آبادی تین ہزار سے زائد ہے اورگاؤں میں روز مرّہ کی ضرویات کی چیزیں بھی دستیاب ہیں تو یہ قریۂ کبیرہ کے حکم ہے، اور مذکورہ گاؤں  والوں پر جمعہ کی نماز  ادا کرنا  واجب ہے، مذکورہ گاؤں میں جمعہ وعیدین قائم کریں۔

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"(ولأدائها شرائط في غير المصلي) . منها المصر هكذا في الكافي، والمصر في ظاهر الرواية الموضع الذي يكون فيه مفت وقاض يقيم الحدود وينفذ الأحكام وبلغت أبنيته أبنية منى، هكذا في الظهيرية وفتاوى قاضي خان.وفي الخلاصة وعليه الاعتماد، كذا في التتارخانية ومعنى إقامة الحدود القدرة عليها، هكذا في الغياثية. وكما يجوز أداء الجمعة في المصر يجوز أداؤها في فناء المصر وهو الموضع المعد لمصالح المصر متصلا بالمصر."

(كتاب الصلاة، الباب السادس عشر في صلاة الجمعة،ج: 145،ص:1، ط:رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"وعبارة القهستاني تقع فرضا في القصبات والقرى الكبيرة التي فيها أسواق.......وفيما ذكرنا إشارة إلى أنه لا تجوز في الصغيرة التي ليس فيها قاض ومنبر وخطيب كما في المضمرات ."

(کتاب الصلوۃ ، باب صلوۃ الجمعة، ج:2ص:138،ط: دارالفکر)

فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:

"قریہ کبیرہ جس میں بازار ہوں وہ مثل قصبہ کے ہوتا ہے ، اور مصریہ کی شان اس میں پائی جاتی ہے ، پس جو بستی پہلے بڑا شہر ہو اور اب اس میں دو ڈیڑھ ہزار آدمی رہ گئے ہوں ، اور بازار و دکائیں وغیرہ اس میں ہوں ، اس میں جمعہ واجب ہے ، وہ درحقیقت مصر ہے ، اس میں جمعہ ہونے میں کچھ تردد معلوم نہیں ہوتا،اور قریہ کبیرہ کی علامت یہ ہوتی ہے کہ وہ مثل قصبہ کے معلوم ہوتا ہے ۔"

(کتاب الصلوۃ ج:5، ص:119، ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509102291

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں