بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

یہ آزادی کا لیٹر دے کر جا رہا ہوں، کہنے کا حکم


سوال

میرے داماد نے اپنی مرضی سے میری بیٹی کے نام خلع نامہ بنوایا، اور ہمارے گھر آ کر میری بیٹی (یعنی: اپنی بیوی) کے ہاتھ میں دیا، اور کہا کہ یہ آزادی کا لیٹر دے کر جا رہا ہوں، اب اس خلع نامہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

بیوی نے شوہر کو خلع کے کاغذات بنانے کا نہیں کہا تھا، نہ مطالبہ کیا تھا۔ 

خلع نامہ میں درج تحریر یہ ہے:

"میں اپنے مکمل ہوش و حواس میں اپنے شوہر احمد علی ولد فرید میاں سے خلع لیتی ہوں، عرصہ چار سال قبل میری شادی ہوئی تھی، اور اب میرے شوہر سے آپسی اختلافات کی وجہ سے میں اب اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہ سکتی، اس لیے روبرو دو گواہان کے میں یہ خلع لکھوا رہی ہوں۔

اس شرط پر کہ یہ مجھے آزاد کر دیں، اور مجھے اپنی مرضی سے زندگی بسر کرنے دیں، اس تحریرکے بعد مجھ پر کسی قسم کا کوئی دعویٰ یا حق باقی نہیں رہے گا۔"

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر نے چوں کہ بیوی کے کہے بغیر خلع کا کاغذ بنایا ہے، بیوی کی طرف سے وکالت نہیں تھی، نیز یہ یک طرفہ خلع نامہ ہےجس کو قبول نہیں کیا گیا؛  اس لیے اس پرچہ کا کوئی اعتبار نہیں اور نہ ہی اس کاغذ کے بنانے کی وجہ سے کوئی طلاق یا خلع واقع ہوئی، پھر اس کاغذ کے دیتے وقت شوہر نے جو جملہ کہا اس جملے میں بھی چوں کہ ایسے الفاظ موجود نہیں جو طلاق یا خلع کے لیے استعمال کیے جاتے ہوں اس لیے اس سے بھی نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا، میاں بیوی کا نکاح بحال ہے اورساتھ رہنا درست ہے۔ 

بدائع الصنائع میں ہے :

"وأما بيان ركن الطلاق فركن الطلاق هو اللفظ الذي جعل دلالة على معنى الطلاق لغة وهو التخلية والإرسال ورفع القيد في الصريح وقطع الوصلة ونحوه في الكناية أو شرعا، وهو إزالة حل المحلية في النوعين أو ما يقوم مقام اللفظ أما اللفظ فمثل أن يقول في الكناية: أنت بائن أو أبنتك أو يقول في الصريح أنت طالق أو طلقتك وما يجري هذا المجرى."

(کتاب الطلاق ، فصل في بيان ركن الطلاق ، ج : 3 ص : 98 ط : دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601102662

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں