ہمارے معاشرے میں اکثر اس طرح ہوتا ہے کہ ہم کسی کا ذکر کرتے ہیں، پھر اچانک وہ نمودار ہوتا ہے، پھر ہم کہتے ہیں کہ اس کی عمر زیادہ ہے، کیا کسی روایت میں اس کی کوئی حقیقت هے؟برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں۔
سوالِ میں ذکر کردہ صورت (یعنی کسی کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کے نمودار ہونے سے عمر کا زیادہ ہونے) کی حقیقت تتبع وتلاش کے باوجود بھی نہ کسی کتاب میں ملی اور نہ کسی روایت میں ملی، تاہم مختلف احادیثِ مبارکہ میں کچھ اعمال جیسے دعا/ والدین کی خدمت اور لوگوں کی خدمت کرنےوغیرہ عمر میں اضافہ کا سبب قراردیا گیا ہے، جیسے کہ حدیث شریف میں مروی ہے:
"عن سلمان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يرد القضاء إلا الدعاء، ولا يزيد في العمر إلا البر»: وفي الباب عن أبي أسيد وهذا حديث حسن غريب".
(جامع الترمذي، الجامع الصحيح، کتاب القدر، باب ماجاء لا يرد القدر إلا الدعاء، رقم : 2139، ج:4، ص:448، ط:مطبعۃ مصطفی الحلبی)
ترجمہ: حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف دعا ہی قضا کو ٹالتی ہے اور صرف نیکی ہی عمر میں اضافہ کرتی ہے۔
تاہم نیک شگونی کے طور پر اس طرح کہہ سکتے ہیں۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406100700
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن