یومِ عرفہ کے دن روزہ رکھنا کیسا ہے ؟
نو ذی الحجہ (عرفہ) کے دن کا روزہ رکھنا مستحب ہے، کیوں کہ احادیث میں یومِ عرفہ کے روزے کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ البتہ حاجی کے لیے حکم یہ ہے کہ اگر عرفہ کا روزہ رکھنے سے حج کے ارکان و مناسک کی ادائیگی میں فرق آتا ہو تو روزہ نہ رکھے، اور اگر روزہ رکھنے کے باوجود مناسک کی ادائیگی اچھی طرح کرسکتا ہے تو اس کے لیے بھی روزہ مستحب ہوگا۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
''صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ، وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ ''.
(مسلم:1162،ابوداؤد:2425،ترمذی:749،ابن ماجه: 1730، احمد:22530)
ترجمہ:مجھے اللہ تعالی کی ذات سے امید ہے کہ وہ یوم عرفہ کے روزے رکھنے کی صورت میں گزشتہ سال اور اگلے سال کے گناہ بخش دے گا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(ونفل كغيرهما) يعم السنة كصوم عاشوراء مع التاسع. والمندوب كأيام البيض من كل شهر ويوم الجمعة ولو منفردًا وعرفة ولو لحاج لم يضعفه.
والظاهر أن صوم عاشوراء من القسم الثاني بل سماه في الخانية مستحبًّا فقال: ويستحب أن يصوم يوم عاشوراء بصوم يوم قبله أو يوم بعده ليكون مخالفا لأهل الكتاب ونحوه في البدائع، بل مقتضى ما ورد من أن صومه كفارة للسنة الماضية وصوم عرفة كفارة للماضية والمستقبلة كون صوم عرفة آكد منه وإلا لزم كون المستحب أفضل من السنة وهو خلاف الأصل تأمل."
(جلد۲، ص:۳۷۴، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512100676
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن