بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

یتیم پوتے کو دادا کی جائیداد میں حصہ ملے گا یا نہیں ؟


سوال

کسی بچے کے والد صاحب کا انتقال ہوجائے تو کیا اس بچے کے دادا  کی جائیداد میں بچے کا حصہ ہوگا  یا نہیں؟ 

جواب

دادا  کی اولادِ  نرینہ  کی موجودگی میں ان کا پوتا  اپنے دادا کی میراث میں شرعاً حصہ دار نہیں ہوتا ، البتہ اگر وہ ضرورت مند ہو اور تمام ورثاء باہمی رضامندی سے اس کے ساتھ خیر خواہی کریں اور میراث کے مال میں سے کچھ اس کو دے دیں تو یہ ورثاء کے لیے باعثِ ثواب ہوگا۔

’’وقد ذکر الإمام أبوبکر جصاص الرازي رحمه اللّٰه في أحکام القرآن، والعلامة العیني في عمدة القاري: الإجماع علی أن الحفید لایرث مع الابن‘‘. (تکملة فتح الملهم ۲/۱۸)

’’ولو کان مدار الإرث علی الیتم والفقر والحاجة لما ورث أحد من الأقرباء والأغنیاء، وذهب المیراث کله إلی الیتامیٰ والمساکین … وأن معیار الإرث لیس هو القرابة المحضة ولا الیُتم والمسکنة، وإنما هو الأقربیة إلی المیت‘‘. (تکملة فتح الملهم ۲/۱۷-۱۸)

مزید تفصیل کے لیے ’’یتیم پوتے کی میراث‘‘ (مع تصدیقاتِ مشاہیر مفتیان وعلماءِ کرام، مشمولہ جواہر الفقہ، جلد ہفتم، ص: 527 تا 543 - ط: مکتبہ دار العلوم کراچی) ملاحظہ کیجیے۔ فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144110201471

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں