بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

ذبح کے وقت تسمیہ کے بعد دعا کے اعراب میں غلطی کرنے کا حکم


سوال

قربانی کا جانور گرا ہو تھا مجھے کہا جانور پر چُھری پھیرو، اب چوں کہ جانور گرا ہوا تھا تو جب قربانی کی دعا پڑھنے کے لیے مجھے دی  تو میں نے گھبراہٹ میں جس طرح  دعا سمجھ آئی پڑھ دی۔ اب سوال یہ ہے کہ دعا میں جو زیر زبر پیش کی جو کمی تھی اس طرح  پڑھنے سے اگر  کوئی ایسے معنی بن جائیں جو غلط ہوں  یا  کفریہ یا شرکیہ جملہ یا معنی بن جائیں تو کیا جانور حلال ہوگا، جب کہ میں نے بسم اللہ اللہ اکبر پڑھا تھا اور اگر کوئی مسئلہ ہے تو اس کی تلافی کیسے ہوگی جب کہ جانور میں حصے تھے ،اب مجھے یہ بھی یاد نہیں کس کس کے حصے تھے۔

جواب

ذبح کرتے وقت تسمیہ پڑھنا واجب ہے اگر کسی نے جان بوجھ کر تسمیہ چھوڑ  دی جانور حلال نہیں ہو گا ،تسمیہ کا بہتر  اور مستحب طریقہ یہ ہے کہ تسمیہ اور تکبیر کو جمع کرکے "بسم اللہ اللہ اکبر" پڑھ کرذبح کرے۔

صورتِ مسئولہ میں چوں کہ سائل نے "بسم اللہ اللہ اکبر "صحیح پڑھنے کے بعد  قربانی کے وقت پڑھی  جانے والی دعا  کے اعراب میں غلطی کی ہے تو اس سے ذبح  کی حلت میں کوئی فرق نہیں پڑا وہ جانور حلال رہا۔

تنویر الابصار میں ہے :

"(والمستحب) (أن يقول بسم الله الله أكبر بلا واو، وكره بها)۔۔۔(ولو) (سمى ولم تحضره النية) (صح۔۔)."

رد المحتار میں ہے :

"(قوله ولو سمى) أي قال بسم الله كما عبر في الخانية، لما مر أن الكناية لا بد فيها من النية (قوله صح) عند العامة وهو الصحيح خانية."

(‌‌كتاب الذبائح ، ج : 6 ، ص : 301/2 ، ط : سعید )

البحر الرائق شرح كنز الدقائق  میں ہے :

"وذكر الحلواني أن المستحب أن يقول باسم الله الله أكبر ثلاثا."

(كتاب الذبائح ، ما يقوله عند الذبح ، ج : 8 ، ص : 192 ، ط : دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510101492

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں