بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

زبان سے اقرار کے بغیر دل میں ایمان موجود ہو تو کیا حکم ہے؟


سوال

 اگر کسی کے دل میں اقرار باللسان کے بغیر ایمان موجود ہوں تویہ شخص مسلمان ہے کہ نہیں؟

جواب

ایمان کی حقیقت ’’تصدیقِ قلبی‘‘ ہے، اور اقرار باللسان تصدیقِ قلبی کی علامت اور اسلامی اَحکام جاری کرنے کے لیے شرط ہے،  لہٰذا اگر  كسي شخص كے دل ميں  ایمان موجود ہو، اور اس  کے بعد اس سے    کبھی کوئی کفریہ قول وفعل صادر نہ ہوا ہو  تو  عند اللہ یہ شخص مسلمان شمار ہوگا، البتہ دنیا میں مسلمانوں والے اَحکام(مثلاً جنازہ پڑھنا اور مسلمانوں کے قبرستان میں دفن و دیگر  مسلمانوں کے ساتھ مخصوص اَحکام)جاری کرنے کے لیے کم سے کم ایک مرتبہ اقرار بالسان ضروری ہے۔

"إنه هو التصدیق بالقلب، وإنما الإقرار شرط لإجراء الأحکام في الدنیا من حرمة الدم والمال وصلاة الجنازة علیه ودفنه في مقابر المسلمین ... فمن صدق في قلبه ولم یقر بلسانه فهو مؤمن عند اﷲ سبحانه وإن لم یکن مؤمناً في أحکام الدنیا.‘‘

(النبراس،شرح ’’شرح عقائد‘‘،ص:۵۲۰،مولانا عبدالعزیز پرہاڑیؒ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200838

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں