میں صاحب نصاب ہوں ،اور میں نے 50000 روپے سال کے درمیان میں ادا کردیے ،اب میں زکوٰۃ نکالنے کے لیے اپنے ٹوٹل مال کے حساب میں مثلاً میرے پاس 2تولہ سونا اور 5لاکھ روپے اور 4لاکھ کا سامان ہے جس کی ٹوٹل مالیت ساڑھے تیرہ لاکھ بنتی ہے، تو بتائیں میں ساڑھے تیرہ لاکھ کی زکوٰۃ نکالوں یا وہ50000 بھی اس میں جمع کروں جو میں نے سال کے درمیان میں ادا کردیے اب میں چودہ لاکھ کی زکوٰۃ نکالوں یا ساڑھے تیرہ لاکھ کی ؟
وضاحت:(بطور زکوۃ ادا کیے تھے )۔
صورتِ مسئولہ میں سائل نے 50,000 روپے سال کے درمیان میں بطورِ زکات ادا کردیے ہیں، اور اب سائل کے پاس 1,350,000روپے موجود ہیں تو سائل پر زکوۃ صرف اس رقم پر آئے گی جو ابھی موجود ہے ، یعنی ساڑھے تیرہ لاکھ کی زکوۃ ادا کرے گا ، جو 33,750 روپے بنتی ہے۔ سائل نے اگر پچاس ہزار روپے اسی سال کی زکات ادا کی ہے تو اس کی زکات ادا ہوچکی ہے، مزید زکات دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509100705
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن