بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

انویسٹ کردہ رقم کی زکوۃ کا حکم


سوال

میں نے ایک فکس رقم کنسٹرکشن کے کاروبار میں ایک دوسرے صاحب کے ساتھ مل کر انویسٹ کی ہے اور آپس میں طے شدہ معاہدے کے مطابق یہ رقم مجھے نفع یا نقصان کے ساتھ پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد ملے گی ،پراجیکٹ کی تکمیل تقریبا تین سال میں ہوگی ۔کیا اس رقم کی زکوۃ کی ادائیگی ہر سال کرنا پڑے گی ؟جب کہ رقم میرے تصرف میں تین سال بعد آئے گی۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں آپ نے جتنی رقم انویسٹ کی ہے، اس کی زکاۃ اصولاً آپ کے ذمے واجب ہے، سال پورا ہونے پر اصل رقم اور جتنا منافع موجود ہو، آپ کی ملکیت میں موجود دیگر نصاب سے زائد مال کے ساتھ ملاکر اس کی زکاۃ ادا کرنا آپ پر واجب ہے۔

جس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے کاروباری پارٹنر سے زکوۃ کی ادائیگی کے دن یہ معلومات حاصل کرلیں کہ آپ کی رقم سے کیا خریدا گیا ہے ، کس صورت میں لگی ہوئی ہے ، اور جو مال خریدا ہوا ہو،یا جو تعمیرات موجود ہوں اس میں جو آپ کا حصہ بنتا ہے اس کی موجودہ قیمت لگاکر آپ زکوۃ ادا کریں گے ۔یعنی انویسٹ کردہ رقم اور نفع دونوں پر زکوۃ لازم ہے ۔ 

تاہم اگر آپ اپنے کاروباری پارٹنر کو کل کاروبار کا حساب کرکے زکوۃ ادا کرنے کا اختیار دے دیتے ہیں تو جملہ مالِ  تجارت کی زکوۃ ادا کرنے سے سب مال کی زکوۃ ادا ہو جائے گی، یعنی آپ کے حصے میں جتنی رقم اور نفع ہے اس کی زکوۃ بھی ادا ہوجائے گی، آپ کو اس مال پر الگ سے زکوۃ ادا کرنے کی ضرورت نہ ہوگی۔ البتہ اگر آپ ان کو اختیار نہیں دیتے تو  آپ اپنے مال کی زکوۃ مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق ادا کریں گے،بہتر یہ ہے کہ خود اپنے عزیز و اقارب و مستحقین کودیں۔

"وأما مال المضاربة فعلى رب المال زكاة رأس المال وحصته من الربح، وعلى المضارب زكاة حصته من الربح إذا وصلت يده إليه، إن كان نصابا أو كان له من المال ما يتم به النصاب عندنا".

(كتاب الزكاة، ج:2،ص:204، ط.دار المعرفة، بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں