زکاۃ کب فرض ہوتی ہے؟
مسلمان عاقل بالغ شخص (مرد یا عورت) کی ملکیت اور قبضے میں جب ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونا یا کچھ سونا کچھ چاندی جن کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے مساوی ہو، یا صرف نقدی، یا کچھ سونا اور کچھ نقدی، یا کچھ چاندی اور کچھ نقدی، یا کچھ سونا، کچھ چاندی اور کچھ نقدی جن کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے مساوی ہو، یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر مالیت کا سامان تجارت ہو اور وہ اس کی ضروری حاجات اور قرضے سے خالی ہو، اس پر سال بھر گزر جائے تو اس شخص پر اس مال کی زکاۃ (کل کا ڈھائی فیصد) واجب الادا ہو جاتی ہے۔
اسی طرح اگر اس کی ملکیت میں اونٹ، گائے یا بکریاں ہوں اور وہ سائمہ ہوں تو نصاب تک پہنچنے کی صورت میں اس پر زکاۃ واجب ہوگی، مویشی کی زکاۃ کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200454
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن