بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوٰۃ کی رقم سے زکوۃ ادا کرنے والے کا فائدہ اٹھانے کا حکم


سوال

 زید نے تجارتی غرض سے زمین خریدی اور اپنے بڑے بھائی بکر کے نام کر دی،  پھر بکر کی نیت خراب ہوگئی ، اب بکر زید کی زمین پر قبضہ اس شرط پر چھوڑنا  چاہتا ہے  کہ زید بکر کو پانچ لاکھ روپے بغیر کسی وجہ کے دے گا تو وہ زمین  زید کے نام پر کرے گا،  سوال  یہ ہے کہ کیا زید زکوۃ کی رقم دے کر بکر سے وہ زمین حاصل کر سکتا ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں زید کے نام پر زمین منتقل کرنے کے لیے بکر کا زید سے پانچ لاکھ کا مطالبہ کرنا شرعاً ناجائز ہے، کیوں کہ صرف نام کرنے سے اس زمین میں بکر کی ملکیت ثابت نہیں ہوئی، اور زید کے لیے مذکورہ زمین اپنے نام کرنے کے لیے بکر کو پانچ لاکھ زکوٰۃ کی رقم دینا بھی جائز نہیں ہے، کیوں کہ زکوٰۃ ادا کرنے  کی شرائط میں سے ہے کہ زکوٰۃ دینے والے کو زکوٰۃ کی مد میں دی گئی رقم سے کوئی منفعت (فائدہ) نہ حاصل ہو، اور مذکورہ صورت میں اسے منفعت حاصل ہورہی ہے۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"أما تفسيرها فهي تمليك المال من فقير مسلم غير هاشمي، ولا مولاه بشرط قطع المنفعة عن المملك من كل وجه لله - تعالى - هذا في الشرع كذا في التبيين."

(کتاب الزکوٰۃ، ص:170، ج:1، ط:رشیدیه)

لسان الحكام  في معرفۃ الأحكام ميں ہے:

      " إن قال جعلته له يكون هبة وإن قال جعلته باسمه لا."

(الفصل التاسع عشر في الهبة:371،ط: البابي الحلبي - القاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102092

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں