ہمارے ایک ساتھی کو اپنی بہن نے زکوۃکے پیسے دیے۔اس آدمی نے اس پیسوں سے غریبوں کے لیے راشن خریدا اور راشن کی دیکھ بھال مثلاً بوریوں کو ایک جگہ سے منتقل کرنا۔راشن الگ الگ کرنا۔گاڑیوں میں رکھنا۔گاڑیوں سے اتروانا۔اس مزدوروں کا کھانا پینا اور مزدوں کی اجرت وغیرہ۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ خرچہ زکوۃکے پیسوں سے نکالنا جائز ہے یا نہیں۔اگر جائز نہیں تو یہ آدمی کیا کرے؟
زکاۃ ادا ہونے کے لیے ضروری ہے کہ کسی مسلمان فقیر کو بغیر کسی عوض کے خالص اللہ کی رضا کے لیے مالک بناکر حوالہ کردی جائے۔ راشن کے پیکج بنانے، انہیں منتقل اور تقسیم کرنے کے ضمن میں آنے والے مزدوروں کے اخراجات زکاۃ کی مد سے ادا کرنا درست نہیں ہے، بصورتِ مسئولہ اگر آپ کے ساتھی نے خود ہی سب کام کروائے تو صرف اتنی رقم زکوۃ میں ادا ہوئی ہے جتنا راشن غریبوں کو پہنچا ہے، اس صورت میں یہ بات وہ بہن کو بتادے ، کہ وہ مزید یہ رقم زکوۃ میں دے۔ بصورتِ دیگر جتنی رقم اخراجات میں ادا کی ہے اس کا ضامن ہوگا۔
اور اگر غریبوں کو رقم دےدی تھی اور انہوں نے اس رقم میں سے یہ اخراجات کیے تو تمام رقم زکوۃ میں ادا ہو گئی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202176
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن