اگر کوئی شخص زخم کے جاری ہونے کی وجہ سے شرعاً معذور ہو، اور وہ نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد وضو کرے اور پھر اس نماز کے وقت کے ختم ہونے سے پہلے اسے ایک دوسرا اسی قسم کا زخم لگ جائے جس سے خون بہنے لگے، تو کیا ایسے شخص کا وضو باقی رہے گا یا توٹ جائے گا؟
اگر کسی کا ایسا زخم تھا کہ ہر وقت بہاکرتا تھا، جس کی وجہ سے وہ شرعاً معذور ہوگیا، لہٰذا اس نے نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد وضوکیا، پھر دوسرا زخم پیدا ہوگیا اور وہ بہنے لگا، تو ایسی صورت میں مذکورہ شخص کا وضو ٹوٹ جائے گا، نماز پڑھنے کے لیے دوبارہ وضو کرنا پڑے گا۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(و) المعذور (إنما تبقى طهارته في الوقت) بشرطين (إذا) توضأ لعذره و (لم يطرأ عليه حدث آخر، أما إذا) توضأ لحدث آخر وعذره منقطع ثم سال أو توضأ لعذره ثم (طرأ) عليه حدث آخر، بأن سال أحد منخريه أو جرحيه أو قرحتيه ولو من جدري ثم سال الآخر (فلا) تبقى طهارته."
(كتاب الطهارة، باب الحيض، ١/ ٣٠٧، ط: سعيد)
فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:
"رجل به جدري منه ما هو سائل فتوضأ ثم سال الذي لم يكن سائلا نقض وضوءه كذا في السراج الوهاج. وكذا إذا سال الدم من أحد منخريه فتوضأ ثم سال من المنخر الآخر فعليه الوضوء. هكذا في البحر الرائق."
(كتاب الطهارة، الباب السابع في النجاسة وأحكامها، الفصل الأول في تطهير الأنجاس، ١/ ٤١، ط: دارالفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144508101799
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن