بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

ژالہ باری کے وقت اولے کھانا


سوال

 اکثر اوقات بعض جگہوں پر ژالہ باری ہوجاتی ہے تو کیا اس کے جو اولے ہے (یعنی برف )کھانا جائز ہے یا نہیں؟ بعض لوگ کہتے ہے کہ یہ عذاب ہے اس کا کھانا جائز نہیں۔

جواب

ژالہ باری اگر بہت زیادہ ہوکہ  راحت کے بجائے پریشانی اور تکلیف کا سبب بنے تو وہ اللہ کی طرف سے  آزمائش یا عذاب  ہے،اگر انسان اس آفت پر  صبر کرے ،اللہ کی طرف رجوع کرے اور توبہ و استغفار کرے تو یہ اس کے لئے امتحان اور آزمائش ہے ،اگر اللہ کی طرف رجوع نہ کرے بلکہ اس پر واویلا کرے تو یہ اس کے لئے  عذاب ہے۔

باقی چونکہ آسمان سے چوپانی یا اولے برستے ہیں وہ پاک ہیں لہذا ان کا پینا اور کھانا جائز ہے ۔

قرآن مجید میں ہے :

"وَلَنُذِيْـقَنَّهُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰى دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ ."

(سورۃ السجدۃ ،آیت نمبر:21)

معارف القرآن میں ہے:

’’مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بہت سے لوگوں کو ان کے گناہوں پر متنبہ کرنے کے لئے دنیا میں ان پر امراض اور مصائب و آفات مسلط کر دیتے ہیں، تا کہ یہ متنبہ ہو کر اپنے گناہوں سے باز آ جائیں اور آخرت کے عذاب اکبر سے نجات پائیں ۔ 

اس آیت سے معلوم ہوا کہ گنہگاروں کے لئے دنیا کے مصائب و آفات اور امراض و تکالیف بھی ایک قسم کی رحمت ہی ہیں کہ غفلت سے باز آ کر عذاب آخرت سے بچ جائیں ۔ البتہ جو لوگ آفات پر بھی اللہ کی طرف رجوع نہ ہوں ان کے لئے یہ دوہرا عذاب ہو جاتا ہے، ایک اسی دنیا میں نقد اور دوسرا آخرت کا عذاب اکبر۔ اور انبیاء و اولیاءاللہ پر جو آفات و مصائب آتے ہیں ان کا معاملہ ان سب سے الگ ہے، وہ ان کے امتحان اور امتحان کے ذریعہ رفع درجات کے لئے ہوتے ہیں، اور پہچان اس کی یہ ہے کہ ان لوگوں کو امراض و آفات کے وقت بھی ایک قسم کا قلبی سکون و اطمینان اللہ تعالیٰ پر ہوتا ہے۔ واللہ اعلم‘‘

(ج:7 ،ص:70،ط:مکتبۃ معارف القرآن ،کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610101333

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں