بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو الحجة 1445ھ 02 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

ضمانت سے رجوع کرنا


سوال

 میں سرکاری ملازم ہوں میرے ساتھی ملازم نے بنک سے ایڈوانس سیلری بطور قرض لینا تھی،  ہم دو افراد نے فارم پر اس کی ضمانت دی تھی ۔ اب ہمیں معلوم ہوا ہے کہ وہ شخص وعدہ خلاف ہے اور  اس نے کئی لوگوں سے رقم لی ہے اور واپس نہیں کر رہا،  اس صورت میں ہم دونوں نے جو ضمانت قرضہ کے لیے دی تھی  وہ منسوخ کروا دی ہے،  کیا اس صورت میں ضمانت دے کر منسوخ کرنا درست ہے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر آپ نے بینک کے کسی سودی قرضے کے لیے ضمانت دی تھی  (جیساکہ ایڈوانس سیلری میں سودی معاملہ ہوتاہے) تو آپ کا یہ ضمانت دینا ناجائز تھا ،اس پر توبہ اور استغفار کی ضرورت ہے ۔ نیز  اگر اب آپ نے اس ضمانت سے رجوع کرلیا ہے اور اس بینک  نے آپ کے رجوع  کو قبول کرلیا ہےاور آپ کو بری کردیا ہے  تو  اب آپ اپنی اس کفالت سے شرعًا بھی بری ہیں۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (34/ 309):

"ذهب الحنفية والشافعية والحنابلة إلى أن الدائن المكفول له يستطيع أن يطالب الكفيل بأداء الدين عند حلوله دون أن يتقيد بتعذر مطالبة الأصيل المكفول عنه، كما يستطيع أن يطالب الأصيل به عند حلول أجله عليه؛ لأن ذمة كل منهما مشغولة بالدين جميعه، فكان له مطالبة أيهما شاء."

الموسوعة الفقهية الكويتية (34/ 320):

"إذا بطل عقد الكفالة، أو فسخ، أو استعمل المكفول له حق الخيار، أو تحقق شرط البراءة منها، أو انقضت مدة الكفالة المؤقتة، أو نحو ذلك، فإن الكفالة تنتهي بالنسبة للكفيل، دون أن تبرأ ذمة الأصيل نحو دائنه."

الموسوعة الفقهية الكويتية (34/ 320):

"إذا أبرأ الدائن الكفيل من التزامه، فإن هذا الإبراء يعد منه تنازلًا عن الكفالة، وتنتهي بذلك."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201305

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں