بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 ذو الحجة 1445ھ 04 جولائی 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین درخت لگانے کے لیے آدھے آدھے پر دینا


سوال

زید نے عمر سے  کہا:  یہ میری زمین ہے آپ اس پر درخت لگائیں ،  جب درخت پھل  دینے پر آجائے تو  نصف زمین میری  ہے اور  نصف  زمین آپ کی، تو  کیا یہ معاملہ درست ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں  زید کا عمر سے یہ معاملہ کرنا کہ  عمر کے زمین پر درخت لگانے اور اان  آبیاری وغیرہ کے عوض آدھی زمین اس کی ہوگی، شرعاً یہ معاملہ فاسد ہے، البتہ اگر  عمر کو مخصوص مدت کے لیے زمین درخت لگانے کے لیے دی جائے اور اس سے صرف یہ طے ہو کہ اس میں جو درخت اور پھل آئیں گے وہ ہمارے درمیان آدھے آدھے ہوں گے تو یہ جائز ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(دفع أرضا بيضاء مدة معلومة ليغرس وتكون الأرض والشجر بينهما)(لا تصح) لاشتراط الشركة فيما هو موجود قبل الشركة فكان كقفيز الطحان فتفسد.

(قوله : بيضاء) أي لا نبات فيها (قوله مدة معلومة) وبدونها بالأولى (قوله وتكون الأرض والشجر بينهما) قيد به إذ لو شرط أن يكون هذا الشجر بينهما فقط صح.  مطلب يشترط في المناصبة بيان المدة قال في الخانية: دفع إليه أرضا مدة معلومة على أن يغرس فيها غراسا على أن ما تحصل من الأغراس والثمار يكون بينهما جاز اهـ ومثله في كثير من الكتب، وتصريحهم بضرب المدة صريح في فسادها بعدمه."

(‌‌كتاب المساقاة، 6/ 289، ط: سعید )

 فقط واللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144505101199

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں