بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین ٹھیکہ پر دے کر متعین پیداوار لینے کا حکم


سوال

 ٹھیکے پر زمین دینا کیسا ہے؟ یعنی اگر کسی کی 30  کنال زمین ہو اور وہ کسی شخص کو اس شرط پر دے دیں کہ وہ شخص اس کو (یعنی زمین کے مالک کو) سات بوری گندم دے گا، سال بھر زمین سے جتنا فصل وہ حاصل کرے گا اسی کا ہوگا ،ہمیں یعنی جو زمین کا مالک ہے اسے صرف سات بوری گندم دینا ہوگا، یہ حرام ہے؟ یا ناجائز ہے؟ یا سود ہے؟ ضمنی سوال یہ بھی بتائیں کہ ٹھیکہ پر دیے گئے زمین میں زکوۃ دسواں حصہ دیں گے یا بیسواں حصہ دیں گے؟  جب  کہ زمین کو  دریائے گمبیلا  سے  فلٹر مشین  کے ذریعے سے سیراب کیا جاتا ہے۔

جواب

 صورتِ  مسئولہ میں  زمین ٹھیکے پر دینا شرعاً جائز ہے ،البتہ اسی  زمین کے پیداوار میں   سے  مالک کے لیے متعین سات بوری گندم کی شرط لگانا  جائز  نہیں ہے ،جواز کی صور ت یہ ہے کہ اسی  پیداوار میں سے فیصد کے اعتبار سے مالک زمین کے لیے حصہ متعین کرکے دیا جائے یااسی زمین کے پیداوار کے علاوہ مطلق  سات بوری گندم  یا  رقم متعین کرکے زمین کا  کرایہ  مالک کو دیا جائے۔

جو زمین دریا کے پانی سے سیراب کی  جائے  اور سیرابی میں محنت وخرچہ لگے تو   اس میں  نصف عشر یعنی بیسواں حصہ دینا واجب ہوگا ۔

در مختار  میں ہے :

"(و) بشرط (الشركة في الخارج)ثم فرع على الأخير بقوله (فتبطل إن شرط لأحدهما قفزان مسماة أو ما يخرج من موضع معين."

(فتاوی شامی ،کتاب المزارعۃ،ج:6،ص:276،سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وما سقي بالدولاب والدالية ففيه نصف العشر، وإن سقي سيحا وبدالية يعتبر أكثر السنة فإن استويا يجب نصف العشر كذا في خزانة المفتين."

(کتاب الزکات،الباب السادس فی زکات الزرع والثمار،ج:1،ص:186،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144510100362

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں