ایک آدمی نے کسی عورت کے ساتھ زنا کیا، پھر تقریباً تین مہینے کے بعد اس عورت کی بیٹی سے اس آدمی کا رشتہ طے ہوا، تو کیا یہ زانی اس مزنیہ عورت کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ زانی پر اس کی مزنیہ عورت کی اولاد ہمیشہ کےلیے حرام ہوچکی ہے، لہٰذا اس زانی کا اپنی مزنیہ کی بیٹی سے رشتہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"وتثبت حرمة المصاهرة بالنكاح الصحيح دون الفاسد، كذا في محيط السرخسي. فلو تزوجها نكاحا فاسدا لا تحرم عليه أمها بمجرد العقد بل بالوطء هكذا في البحر الرائق. وتثبت بالوطء حلالا كان أو عن شبهة أو زنا، كذا في فتاوى قاضي خان. فمن زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت، وكذا تحرم المزني بها على آباء الزاني وأجداده وإن علوا وأبنائه وإن سفلوا، كذا في فتح القدير."
(كتاب الطلاق، باب المحرمات، ج:1، ص:302، ط:دار الكتب العلمية بيروت)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144608101914
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن